كِتَاب الصَّلَاةِ نماز کے احکام و مسائل 12. باب نَهْيِ الْمَأْمُومِ عَنْ جَهْرِهِ بِالْقِرَاءَةِ خَلْفَ إِمَامِهِ: باب: امام کے پیچھے مقتدی کا بلند آواز سے قرأت کرنے کی ممانعت۔
ابو عوانہ نے قتادہ سے، انہوں نے زرارہ بن اوفیٰ سے اور انہوں نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ظہر یا عصر کی نماز پڑھائی، پھر فرمایا: ” تم میں سے کس نے میرے پیچھے ﴿سبح اسم ربک الأعلی﴾ پڑھی؟“ تو ایک آدمی نے کہا: میں نے، اور خیر کے سوا اس سے میں اورکچھ نہیں چاہتا تھا۔ آپ نے فرمایا: ”مجھے علم ہو گیا کہ تم میں سے کوئی مجھے اس (یعنی قراءت) میں الجھا رہا ہے۔“
شعبہ نے قتادہ سے روایت کی، انہوں نے زرارہ بن اوفیٰ سے سنا، وہ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھی تو ایک آدمی نے آپ کے پیچھے ﴿سبح اسم ربک الأعلی﴾ پڑھی شروع کر دی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام پھیرا تو فرمایا: ”تم میں سے کس نے پڑھا“ یا (فرمایا:) ”تم میں سے پڑھنے والا کون ہے؟“ ایک آدمی نے کہا: میں ہوں۔ آپ نے فرمایا: ” میں سمجھا کہ تم میں سے کوئی مجھے اس میں الجھا رہا ہے
۔ قتادہ کے ایک اور شاگرد ابن ابی عروبہ نے اسی سند کے ساتھ (مذکورہ بالا) روایت بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھائی اور فرمایا: ” میں جان گیا کہ تم میں سے کوئی مجھے اس میں الجھا رہا ہے
|