كِتَاب الصَّلَاةِ نماز کے احکام و مسائل 41. باب النَّهْيِ عَنْ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ: باب: رکوع اور سجود میں قرآن پاک پڑھنے کی ممانعت۔
سعید بن منصور، ابو بکر بن ابی شیبہ اور زہیر بن حرب نے کہا: ہمیں سفیان بن عیینہ نے حدیث بیان کی کہ مجھے سلیمان بن سحیم نے خبر دی، انہوں نے ابراہیم بن عبد اللہ بن معبد سے، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (دروازے کا) پردہ اٹھایا (اس وقت) لوگ ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے صف بستہ تھے۔ آپ نے فرمایا: ”لوگو! نبوت کی بشارتوں میں سے اب صرف سچے خواب باقی رہ گئے ہیں جو مسلمان خود دیکھے گا یا اس کے لیے کسی دوسرے کو) دکھایا جائے گا۔ خبردار رہو! بلاشبہ مجھے رکوع اور سجدے کی حالت میں قرآن پڑھنے سے منع کیا گیا ہے، جہاں تک رکوع کا تعلق ہے اس میں اپنے رب عزوجل کی عظمت وکبریائی بیان کرو اور جہاں تک سجدے کا تعلق ہے اس میں خوب دعا کرو، (یہ دعا اس) لائق ہے کہ تمہارے حق میں قبول کر لی جائے۔“ امام مسلم کے اساتذہ میں سے ایک استاد ابو بکر بن ابی شیبہ نے حدیث یبان کرتے ہوئے (”مجھے سلیمان نے خبر دی“ کے بجائے) سلیمان سے روایت ہے، کہا۔“
۔ اسماعیل بن جعفر نے سلیمان سے باقی ماندہ سابقہ سند سے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پردہ اٹھایا، اس مرض کے عالم میں جس میں آپ کا انتقال ہوا، آپ کا سر پٹی سے بندھا ہوا تھا، آپ نے فرمایا: ”اے اللہ! کیا میں نے پیغام پہنچا دیا؟“ تین بار (یہ الفاظ کہے، پھر فرمایا:) ”نبوت کی بشارتوں میں سے اب صرف سچے خواب باقی رہ گئے ہیں جو کوئی نیک انسان خود دیکھے گا یا اس کے لیے (دوسرے کو) دکھائے جائیں گے ...“ اس کے بعد اسماعیل نے سفیان کی حدیث کی طرح بیان کیا۔
۔ ابن شہاب زہری نے کہا: مجھے ابراہیم بن عبد اللہ بن حنین نے حدیث سنائی کہ ان کے والد نے ان سے بیان کیا، انہوں نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع اور سجدے میں قرآن پڑھنے سے منع فرمایا۔
ولید بن کثیر سے روایت ہے کہ مجھے ابراہیم بن عبد اللہ بن حنین نے اپنے والد سے بیان کیا، انہوں نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے، جب میں رکوع یا سجدے میں ہوں، قرآن پڑھنے سے روکا۔
زید بن اسلم نے ابراہیم بن عبد اللہ بن حنین سے، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع اور سجدے میں (قرآن کی) قراءت کرنے سے منع کیا۔ میں (یہ) نہیں کہتا: تمہیں منع کیا۔ (حضرت علی نے اپنے حوالےا سے جو سنا وہی بتایا۔ پچھلی احادیث سے واضح ہوتا ہے کہ حکم سب کے لیے ہے۔)
داؤد بن قیس نے کہا: مجھے ابراہیم بن عبد اللہ بن حنین نے اپنے والد، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ میرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس بات سے منع فرمایا تھا کہ میں رکوع یا سجدے میں قرآن پڑھوں۔
نافع، یزید بن ابی حبیب، ضحاک بن عثمان، ابن عجلان، اسامہ بن زید، محمد بن عمرو اور محمد بن اسحاق سب نے مختلف سندوں سے ابراہیم بن عبد اللہ حنین سے، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کی، البتہ ان میں ضحاک اور ابن عجلان نے اضافہ کرتے ہوئے کہا: حضرت ابن عباس سے روایت ہے، انہوں نے حضرت علی سے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے مجھے رکوع کی حالت میں قرآن کی قراءت سے روکا اور ان میں سے کسی نے اپنی روایت میں (ابراہیم کے پچھلی روایتوں: 1076۔1079 میں مذکورہ شاگردوں) زہری، زید بن اسلم، ولید بن کثیر اور داؤد بن قیس کی روایات کی طرح سجدے میں قراءت کرنے سے روکنے کا ذکر نہیں کیا
۔ عبد اللہ بن حنین کے ایک اور شاگرد محمد بن مکندر نے یہی حدیث حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی لیکن سجدے میں قراءت کا ذکر نہیں کیا۔
عبد اللہ بن حنین نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے کہا: مجھے رکوع کی حالت میں قراءت سے منع کیا گیا ہے۔ اس سند میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں کیا۔
|