صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
The Book of Prayers
46. باب مَا يَجْمَعُ صِفَةَ الصَّلاَةِ وَمَا يُفْتَتَحُ بِهِ وَيُخْتَمُ بِهِ وَصِفَةَ الرُّكُوعِ وَالاِعْتِدَالِ مِنْهُ وَالسُّجُودِ وَالاِعْتِدَالِ مِنْهُ وَالتَّشَهُّدِ بَعْدَ كُلِّ رَكْعَتَيْنِ مِنَ الرُّبَاعِيَّةِ وَصِفَةَ الْجُلُوسِ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ وَفِي التَّشَهُّدِ الأَوَّلِ:
باب: نماز کی جامع صفت، اس کا افتتاح، اور اختتام رکوع وسجود کو اعتدال کے ساتھ ادا کرنے کا طریقہ، چار رکعات والی نماز میں سے ہر دو رکعتوں کے بعد تشہد اور دونوں سجدوں اور پہلے قعدے میں بیٹھنے کے طریقہ کا بیان۔
Chapter: The Description Of The Prayer, With What It Begins And Ends. The Description Of Bowing And Moderation Therein, And Of Prostration And Moderation Therein. Tashah-hud After Each Two Rak'ah Of Four Rak'ah Prayers. Description Ol Sitting Between The Two Prostrations, And In The First Tashah-hud
حدیث نمبر: 1110
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابو خالد يعني الاحمر ، عن حسين المعلم ، قال: ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم واللفظ له، قال: اخبرنا عيسى بن يونس ، حدثنا حسين المعلم ، عن بديل بن ميسرة ، عن ابي الجوزاء ، عن عائشة ، قالت: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يستفتح الصلاة بالتكبير، والقراءة ب الحمد لله رب العالمين، وكان إذا ركع، لم يشخص راسه، ولم يصوبه، ولكن بين ذلك، وكان إذا رفع راسه من الركوع، لم يسجد، حتى يستوي قائما، وكان إذا رفع راسه من السجدة، لم يسجد، حتى يستوي جالسا، وكان يقول في كل ركعتين: التحية، وكان يفرش رجله اليسرى، وينصب رجله اليمنى، وكان ينهى عن عقبة الشيطان، وينهى ان يفترش الرجل ذراعيه افتراش السبع، وكان يختم الصلاة بالتسليم "، وفي رواية ابن نمير، عن ابي خالد: وكان ينهى عن عقب الشيطان.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ يَعْنِي الأَحْمَرَ ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ ، قَالَ: ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ ، عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ ، عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَسْتَفْتِحُ الصَّلَاةَ بِالتَّكْبِيرِ، وَالْقِرَاءَةَ بِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، وَكَانَ إِذَا رَكَعَ، لَمْ يُشْخِصْ رَأْسَهُ، وَلَمْ يُصَوِّبْهُ، وَلَكِنْ بَيْنَ ذَلِكَ، وَكَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، لَمْ يَسْجُدْ، حَتَّى يَسْتَوِيَ قَائِمًا، وَكَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السَّجْدَةِ، لَمْ يَسْجُدْ، حَتَّى يَسْتَوِيَ جَالِسًا، وَكَانَ يَقُولُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ: التَّحِيَّةَ، وَكَانَ يَفْرِشُ رِجْلَهُ الْيُسْرَى، وَيَنْصِبُ رِجْلَهُ الْيُمْنَى، وَكَانَ يَنْهَى عَنْ عُقْبَةِ الشَّيْطَانِ، وَيَنْهَى أَنْ يَفْتَرِشَ الرَّجُلُ ذِرَاعَيْهِ افْتِرَاشَ السَّبُعِ، وَكَانَ يَخْتِمُ الصَّلَاةَ بِالتَّسْلِيمِ "، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ نُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي خَالِدٍ: وَكَانَ يَنْهَى عَنْ عَقِبِ الشَّيْطَانِ.
محمد بن عبد اللہ بن نمیر نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابو خالد احمر نے حسین معلم سے حدیث سنائی، نیز اسحاق بن ابراہیم نے کہا: (الفاظ انہی کے ہیں)، ہمیں عیسیٰ بن یونس نے خبر دی، کہا: ہمیں حسین معلم نے حدیث بیان کی، انہوں نے بدیل بن میسرہ سے، انہوں نے ابو جوزاء سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کا آغاز تکبیر سے اور قراءت کا آغاز ﴿الحمد للہ رب العالمین﴾ سے کرتے اور جب رکوع کرتے تو اپنا سر نہ پشت سے اونچا کرتے اور نہ اسے نیچے کرتے بلکہ درمیان میں رکھتے اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو سجدے میں نہ جاتے حتیٰ کہ سیدھے کھڑے ہو جاتے اور جب سجدہ سے اپنا سر اٹھاتے تو (دوسرا) سجدہ نہ کرتے حتیٰ کہ سیدھے بیٹھ جاتے۔ اور ہر دو رکعتوں کے بعد التحیات پڑھتے اور اپنا بایاں پاؤں بچھا لیتے اور دایاں پاؤں کھڑا رکھتے اور شیطان کی طرح (دونوں پنڈلیاں کھڑی کر کے) پچھلے حصے پر بیٹھنے سے منع فرماتے اور اس سے بھی منع فرماتے اور اس سے بھی منع فرماتے کہ انسان اپنے بازو اس طرح بچھا دے جس طرح درندہ بچھاتا ہے، اور نماز کا اختتام سلام سے کرتے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کا آغاز تکبیر سے اور قرأت کا آغاز ﴿اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِيْن﴾ سے کرتے اور جب رکوع کرتے تو اپنا سر نہ (پشت) سے اونچا کرتے اور نہ اسے نیچا کرتے بلکہ دونوں کے درمیان رکھتے اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے، سجدہ نہ کرتے حتیٰ کہ سیدھے بیٹھ جاتے اور ہر دو رکعتوں کے بعد التحیات پڑھتے اور اپنا بایاں پاؤں بچھا لیتے اور دایاں پاؤں کھڑا رکھتے اور شیطان کی بیٹھک سے منع فرماتے اور اس سے بھی منع فرماتے کہ انسان اپنی باہیں یا کلائیاں درندے کی طرح بچھا دے اور نماز کا اختتام السَّلام علیکم وَرَحمتہ اللّٰہ وَ بَرَکاتہ سے کرتے۔ اور ابن نمیر کی ابو خالد سے روایت میں عُقبَةِ الشَّیطَان کی جگہ عَقِبِ الشَّیطَان ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.