كِتَاب الصَّلَاةِ نماز کے احکام و مسائل The Book of Prayers 35. باب الْقِرَاءَةِ فِي الصُّبْحِ: باب: صبح کی نماز میں قرأت۔ Chapter: Recitation in As-Subh حجاج بن محمد نے ابن جریج سے روایت کی، نیز عبد الرزاق نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ابن جریج نے ہمیں بتایا، کہا: میں نے محمد بن عباد بن جعفر سے سنا، کہہ رہے تھے: مجھے ابو سلمہ بن سفیان، عبد اللہ بن عمرو بن عاص اور عبد اللہ بن مسیب سے عابدی نے حضرت عبد اللہ بن سائب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے خبر دی، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مکہ میں صبح کی نماز پڑھائی تو سورہ مومنون کی قراءت شروع کی حتیٰ کہ موسیٰ اور ہارون رضی اللہ عنہ کا ذکر آیا یا عیسیٰ رضی اللہ عنہ کا ذکر آیا (محمد بن عبادہ کو شک ہے یا راویوں نے اس کے سامنے (بیان کرتے ہوئے) اختلاف کیا ہے) (اس وقت) رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانسی آنے لگی تو آپ رکوع میں چلے گئے۔ عبد اللہ بن سائب رضی اللہ عنہ بھی اس نماز میں موجود تھے۔ عبد الرزاق کی روایت میں ہے: آپ نے قراءت قطع کر دی اور رکوع میں چلے گئے۔ اور ان کی حدیث میں (راوی کا نام) عبد اللہ بن عمرو ہے، آگے ابن عاص نہیں کہا۔ حضرت عبداللہ بن سائب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں مکہ میں صبح کی نماز پڑھائی اور سورہٴ مومنون کی قرأت شروع کردی، جب موسیٰ اور ہارون عَلیہِ السَّلام کا ذکر آیا، یا عیسیٰ عَلیہِ السَّلام کا (محمد بن عباد کو شک ہے راویوں کا اس میں اختلاف ہے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھانسی آنے لگی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں چلے گئے، عبداللہ بن سائب رضی اللہ تعالی عنہ بھی اس وقت موجود تھے، عبدالرزاق کی روایت میں ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے قرأت بند کردی اور رکوع میں چلے گئے، اور اس کی حدیث میں راوی کا نام عبداللہ بن عمرو ہے، آگے ابن العاص نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حضرت عمرو بن حریث رضی اللہ عنہ سے روایت کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فجر کی نماز میں ﴿والیل إذا عسعس﴾ (قسم ہے رات کی! جب وہ جانے لگتی ہے) پڑھتے ہوئے سنا مجھے زہیر بن حرب نے یحییٰ بن سعید سے نیز ہمیں ابو بکر بن ابی شیبہ نے وکیع سے نیز مجھے ابوکریب نے (الفاظ اس کے ہیں) ابن بشیر کے واسطہ سے مسعر کی ولید بن سریع سے حضرت عمرو بن حریث رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فجر کی نماز میں ﴿وَاللَّيْلِ إِذَا عَسْعَسَ﴾ (یعنی سورہٴ تکویر) پڑھتے ہوئے سنا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو عوانہ نے زیاد بن علاقہ سے اور انہوں نے حضرت قطبہ نے مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے نماز پڑھی اور ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی، آپ ﴿ق والقرآن المجید﴾ پڑھی حتی کہ آپ نے ﴿والنخل باسقت﴾ (اور کجھور کے بلند وبالا درخت) پڑھا تو میں اس آیت کو بار بار (ذہن میں) دہرانے لگا اور آپ نے جو کہا مجھے اس (کے مفہوم) کا پتہ نہ چلا۔ قطبہ بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نماز پڑھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جماعت کرائی آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ﴿ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ﴾ شروع کی حتیٰ کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ﴿وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ﴾ پڑھا تو میں اس ٖآیت کو بار بار پڑھنے لگا لیکن اس کا مطلب و معنی نہیں سمجھ سکا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
(ابو عوانہ کے بجائے) شریک اور سفیان بن عیینہ نے زیاد بن علاقہ سے اور انہوں نے حضرت قطبہ بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے فجر کی نماز میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ﴿والنخل باسقت لہا طلع نضید﴾ (اور کجھور کے بلند وبالا درخت (پیدا کیے) جن کے خوشے تہ بہ تہ ہیں) کی قراءت کرتے ہوئے سنا حضرت قطبہ بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے فجر کی نماز میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ﴿وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ لَهَا طَلْعٌ نَضِيدٌ﴾ اور کھجور کے بلند و بالا درخت جن کے خوشے تہ بہ تہ (گھنے) میں، پڑھتے سنا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
(ابو عوانہ، شریک اور ابن عیینہ کے بجائے) شعبہ نے زیادہ بن علاقہ سے اور انہوں نے اپنے چچا (حضرت قطبہ بن مالک رضی اللہ عنہ) سے روایت کی کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صبح کی نماز پڑھی تو آپ نے پہلی رکعت میں ﴿والنخل باسقت طلع نضید﴾ پڑھا اور بعض اوقات (یہی بات سناتے ہوئے) کہا: سورہ ق پڑھی۔ حضرت زیاد بن علاقہ اپنے چچا سے روایت بیان کرتے ہیں کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صبح کی نماز پڑھی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی رکعت میں ﴿وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ لَهَا طَلْعٌ نَضِيدٌ﴾ پڑھا اور بعض دفعہ کہا، سورۂ ق پڑھی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
زائدہ نے کہا: ہمیں سماک بن حرب نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہما سے حدیث بیان کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز میں ﴿ق والقرآن المجید﴾ پڑھا کرتے تھے، اس کے باوجود آپ کی نماز ہلکی تھی حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز میں ﴿ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ﴾ پڑھا کرتے تھے، اور بعد میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ہلکی ہوتی تھی، یا اس کے باوجود آپصلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ہلکی تھی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
(زائدہ کے بجائے) زہیر نے سماک سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے جواب دیا: آپ ہلکی نماز پڑھاتے تھے اور ان لوگوں کی طرح نماز نہیں پڑھاتے تھے۔ اور (سماک نے) کہا: مجھے انہوں (جابر رضی اللہ عنہ) نے بتایا کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صبح کی نماز میں ﴿ق والقرآن﴾ اور (طوالت میں) اس جیسی سورتیں پڑھا کرتے تھے حضرت سماک رحمتہ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ میں نے جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے جواب دیا آپصلی اللہ علیہ وسلم ہلکی نماز پڑھاتے تھے، اور ان لوگوں کی طرح لمبی لمبی سورتوں کے ساتھ نماز نہیں پڑھاتے تھے، اور انہوں نے مجھے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، صبح کی نماز میں ﴿ق وَالْقُرْآنِ﴾ اور اس جیسی سورتیں پڑھا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبد الرحمن بن مہدی نے کہا: ہمیں شعبہ نے سماک سے حدیث سنائی، انہوں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہما سے روایت کی، انہوں نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز میں ﴿والیل اذا یغشی﴾ (اور رات کی قسم جب چھا جائے) پڑھتے، عصر میں بھی ایسی ہی کوئی سورت پڑھتے اور فجر کی نماز میں اس سے لمبی (سورت پڑھتے۔) حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز میں ﴿واللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى﴾ پڑھتے اور عصر میں بھی ایسی ہی سورت پڑھتے اور فجر کی نماز میں اس سے لمبی قرأت کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو داؤد طیالسی نے شعبہ سے، انہوں نے سماک سے اور انہوں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز میں ﴿سبح اسم ربک الأعلی﴾ (اور اپنے پروردگار کے اونچے نام کی تسبیح کر) پڑھتے اور صبح کی نماز میں اس سے لمبی قراءت کرتے تھے۔ حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز میں ﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى﴾ پڑھتے اور صبح کی نماز میں اس سے لمبی قرأت کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سلیمان) تیمی نے ابو منہال سے اور انہوں نے حضرت ابو برزہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز میں ساٹھ سے سو آیات تک پڑھا کرتے تھے۔ حضرت ابو برزہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز میں ساٹھ سے سو آیات تک پڑھا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
تیمی کے بجائے) خالد حذاء نے ابو منہال سے، انہوں نے حضرت ابو برزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز میں ساٹھ سے سو تک آیتیں پڑھا کرتے تھے۔ حضرت ابو برزہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز میں ساٹھ سے سو آیات تک پڑھا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
۔ مالک نے ابن شہاب (زہری) سے، انہوں نے عبید اللہ بن عبد اللہ سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ام فضل بنت حارث رضی اللہ عنہا نے مجھے ﴿والمرسلات عرفا﴾ پڑھتے ہوئے سنا تو کہنے لگیں: بیٹا! تم نے یہ سورت پڑھ کر مجھے یاد کرا دیا کہ بے شک یہ آخری سورت ہے جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب کی نماز میں تلاوت کرتے ہوئے سنی۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ ام الفضل رضی اللہ تعالی عنہا نے مجھے ﴿وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا﴾ پڑھتے ہوئے سنا تو کہنے لگیں، اے بیٹے! تو نے یہ سورت پڑھ کر، آپصلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت یاد دلا دی ہے، میں نے آخری مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مغرب کی نماز میں یہ سورت سنی تھی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
(امام مالک کے بجائے) سفیان (بن عیینہ)، یونس، معمر اور صالح نے زہری سے اسی سابقہ سند کے ساتھ روایت کی اور صالح کی حدیث میں یہ اضافہ ہے: پھر آپ نے اس کے بعد نماز نہیں پڑھائی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے پاس بلا لیا امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، صالح کی حدیث میں یہ اضافہ ہے، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد وفات تک نماز نہیں پڑھائی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مالک نے ابن شہاب (زہری) سے، انہوں نے محمد بن جبیر بن مطعم سے اور انہوں نے اپنے والد (جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ میں نے مغرب کی نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سورہ طہ پڑھتے ہوئے سنا۔ حضرت محمد بن جبیر بن مطعم رضی اللہ تعالی عنہم سے اپنے باپ سے روایت بیان کرتے ہیں کہ میں نے مغرب کی نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سورہٴ طور سنی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سفیان، یونس اور معمر نے اپنی اپنی سند سے زہری سے اسی سابقہ سند کے ساتھ اس جیسی روایت بیان کی۔ امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|