كِتَاب الصَّلَاةِ نماز کے احکام و مسائل 40. باب مَا يَقُولُ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ: باب: جب رکوع سے سر اٹھائے تو کیا کہے۔
اعمش نے عبید بن حسن سے اور انہوں نے حضرت ابن ابی اوفیٰ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے اپنی پشت اٹھاتے تو کہتے، ” اللہ نے سن لی جس نے اس کی حمد کی، اے اللہ ہمارے رب! تیرے ہی لیے تعریف وتوصیف ہے آسمان بھر، زمین بھر اور ان کے سوا جو تو چاہے اس کی وسعت بھر۔“
شعبہ نے عبیدبن حسن سے انہوں نے عبد اللہ بن اوفیٰ سے روایت ےکی ہے انہوں نے کہا رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا مانگا کیا کرتے تھے”اے اللہ ہمارے رب تیر ی ہی تعریف ہےآسمان اور زمین تک اور اس علاوہ جہاں تک تو چاہے اس چیز کی وسعت تک۔
محمد بن جعفر نے شعبہ سے، انہوں نے مجزاہ بن زاہر سے روایت کی، کہا: میں نے حضرت عبد اللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کر رہے تھے کہ آپ فرمایا کرتے تھے: ”اے اللہ! تیرے لیے ہے حمد آسمان بھر، زمین بھر اور ان کے سوا جو چیز تو چاہے اس کی وسعت بھر۔ اے اللہ! مجھے پاک کر دے برف کے ساتھ، اولوں کے ساتھ اور ٹھنڈے پانی کے ساتھ۔ اے اللہ! مجھے گناہوں اور خطاؤں سے اس طرح صاف کر دے جس طرح سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کیا جاتا ہے۔“
عبید اللہ کے والد معاذ عنبری اور یزید بن ہارون دونوں نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ مذکورہ بالا روایت بیان کی۔ معاذ کی روایت میں (من الوسخ کے بجائے) من الدرن اور یزید کی روایت میں من الدنس کے الفاظ ہیں (تینوں لفظوں کے معنیٰ ایک ہی ہیں۔)
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو فرماتے: ”اے ہمارے رب! تیرے ہی لیے تعریف ہے آسمان بھر، زمین بھر اور ان کے سوا جو چیز تو چاہے اس کی وسعت بھر۔ ثنا اورعظمت کے حق دار! (یہی) صحیح ترین بات ہے جو بندہ کہہ سکتا ہے اور ہم سب تیری ہی بندے ہیں۔ اے اللہ! جو کچھ تو عنایت فرمانا چاہے، اسے کوئی روک نہیں سکتا اور جس سےتو محروم کر دے، وہ کوئی دے نہیں سکتا اور نہ ہی کسی مرتبہ والے کو تیرے سامنے اس کا مرتبہ نفع دے سکتا ہے۔“
۔ ہشیم نے بشیر نے بیان کیا: ہمیں ہشام بن حسان نے قیس بن سعد سے خبر دی، انہوں نے عطاء سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے سر اٹھاتے تو فرماتے: ”اے اللہ، اے ہمارے رب! تیرے ہی لیے تمام تعریف ہے آسمان اور زمین بھر اور ان دونوں کے درمیان کی وسعت بھر اور ان کی بعد جو تو چاہے اس کی وسعت بھر۔ اے تعریف اور بزرگی کے سزاوار! جو توعنایت فرمائے اسے کوئی چھین نہیں سکتا اور جس سے تو محروم کر دے وہ کوئی دے نہیں سکتا اور نہ کسی مرتبے والے کو تیرے سامنے اس کا مرتبہ نفع دے سکتا ہے۔“
حفص نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ہشام بن حسان نے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ان الفاظ تک روایت کی: ”اور ان کے بعد جو تو چاہے اس کی وعست بھر۔، انہوں (حفص) نے آگے کا حصہ بیان نہیں کیا۔
|