صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ: الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
252. (19) بَابُ ذِكْرِ التَّغْلِيظِ فِي تَأْخِيرِ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى اصْفِرَارِ الشَّمْسِ،
نماز عصر کو سورج زرد ہونے تک مؤخر کرنے پر سخت وعید کا بیان
حدیث نمبر: Q333
وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ قَوْلَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَبَرِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو: " فَإِذَا صَلَّيْتُمُ الْعَصْرَ فَهُوَ وَقْتٌ إِلَى أَنْ تَصْفَرَّ الشَّمْسُ " إِنَّمَا أَرَادَ وَقْتَ الْعُذْرِ وَالضَّرُورَةِ وَالنَّاسِي لِصَلَاةِ الْعَصْرِ، فَيَذْكُرُهَا قَبْلَ اصْفِرَارِ الشَّمْسِ أَوْ عِنْدَهُ. وَكَذَلِكَ أَرَادَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الْعَصْرِ رَكْعَةً قَبْلَ غُرُوبِ الشَّمْسِ فَقَدْ أَدْرَكَهَا، وَقْتَ الْعُذْرِ وَالضَّرُورَةِ وَالنَّاسِي لِصَلَاةِ الْعَصْرِ حِينَ يَذْكُرُهَا، وَقْتًا يُمْكِنُهُ أَنْ يُصَلِّيَ رَكْعَةً مِنْهَا قَبْلَ غُرُوبِ الشَّمْسِ، لَا أَنَّهُ أَبَاحَ لِلْمُصَلِّي فِي غَيْرِ الْعُذْرِ وَالضَّرُورَةِ، وَهُوَ ذَاكِرٌ لِصَلَاةِ الْعَصْرِ، أَنْ يُؤَخِّرَهَا حَتَّى يُصَلِّيَ عِنْدَ اصْفِرَارِ الشَّمْسِ، أَوْ رَكْعَةً قَبْلَ الْغُرُوبِ وَثَلَاثًا بَعْدَهُ.
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کی حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ”پھر جب تم نماز عصر ادا کر لو تو سورج زرد ہونے تک اس کا وقت باقی رہتا ہے“ اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد عذر، ضرورت اور بھول جانے والے کے لیے نماز عصر کا وقت ہے کہ اسے سورج زرد ہونے سے پہلے یا زرد ہونے پر یاد آۓ تو وہ نماز پڑھ لے۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد اس فرمان سے ”جس نے سورج غروب ہونے سے پہلے ایک رکعت نماز عصر سے پالی تو اس نے مکمّل پالی“ یہ ہے کہ یہ عذر، ضرورت اور نماز عصر بھول جانے والے کے لیے وقت ہے کہ جب اٗسے یاد آئے اٗس کے لیے (سورج غروب ہونے سے پہلے ایک رکعت پڑھنا ممکن ہو تو وہ پڑھ لے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد یہ نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بغیر کسی عذر، ضرورت اور نماز عصر کو یاد رکھنے والے کے لیے جائز قرار دے دیا ہے کہ وہ نماز عصر کو مؤخر کرے حتیٰ کہ سورج زرد ہونے پرادا کرے یا سورج غروب ہونے سے پہلے ایک رکعت ادا کرے اور تین رکعات غروب آفتاب کے بعد ادا کرے۔
تخریج الحدیث: