صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ: الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
241. (8) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْحَدَّ الَّذِي أَصَابَهُ هَذَا السَّائِلُ
اس بات کی دلیل کا بیان کہ اس سائل نے جس حدکا ارتکاب کیا تھا
حدیث نمبر: 312
أنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ ، قَالا: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ، عَنْ أَبِيهِ ، نا أَبُو عُثْمَانَ ، عَنِ ابْنُ مَسْعُودٍ ، أَنَّ رَجُلا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ لَهُ أَنَّهُ أَصَابَ مِنَ امْرَأَةٍ إِمَّا قُبْلَةً، أَوْ مَسًّا بَيْدٍ، أَوْ شَيْئًا كَأَنَّهُ يَسْأَلُ عَنْ كَفَّارَتِهَا، قَالَ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَأَقِمِ الصَّلاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ، إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ، ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ سورة هود آية 114، قَالَ: فَقَالَ الرَّجُلُ: أَلِي هَذِهِ؟ قَالَ:" هِيَ لِمَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ أُمَّتِي" . قَالَ: وَحَدَّثَنَاهُ الصَّنْعَانِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدَ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ وَهُوَ التَّمِيمِيُّ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ، فَقَالَ: أَصَابَ مِنَ امْرَأَةٍ قُبْلَةً، وَلَمْ يَشُكَّ، وَلَمْ يَقُلْ كَأَنَّهُ يَسْأَلُ عَنْ كَفَّارَتِهَا
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اُس نے بتایا کہ اُس نے کسی عورت کا بوسہ لیا ہے یا ہاتھ سے اُسے چُھوا ہے یا کچھ اور کام کیا ہے۔ گویا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا کفّارہ پوچھ رہا تھا۔ کہتے ہیں تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما دی «وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِّنَ اللَّيْلِ ۚ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ۚ ذَٰلِكَ ذِكْرَىٰ لِلذَّاكِرِينَ» [ سورة هود ] ”دن کے دونوں سروں اور رات کی گھڑیوں میں نماز قائم کرو۔ یقیناًً ً نیکیاں برائیوں کو دور کر دیتی ہیں۔ یہ نصیحت ہے نصیحت پکڑنے والوں کے لئے۔“ کہتے ہیں کہ اُس شخص نے پوچھا، کیا یہ صرف میرے لیے ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ میرے ہر اُمّتی کے لئے ہے جو اس پر عمل کرے۔“ امام ابوبکر رحمہ اللہ نے سلیمان تمیمی کی سند سے مذکورہ بالا روایت ہی کی طرح روایت بیان کی ہے۔ اس میں ہے اُس نے ایک عورت کا بوسہ لیا ہے اس میں شک کے الفاظ بیان نہیں کیے۔ اور نہ یہ الفاظ روایت کیے ہیں کہ گویا کہ وہ اس کا کفّارہ پوچھ رہا تھا۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري