صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
نماز کے احکام و مسائل
238. ‏(‏5‏)‏ بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ إِقَامَ الصَّلَاةِ مِنَ الْإِيمَانِ
238. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نماز قائم کرنا ایمان کا جزء ہے
حدیث نمبر: 307
Save to word اعراب
نا محمد بن بشار بندار ، نا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة . ح وحدثنا محمد بن بشار ، نا ابو عامر ، نا قرة جميعا، عن ابي جمرة الضبعي وهو نصر بن عمران ، قال: قلت لابن عباس : إن جرة لي انتبذ فيها، فاشرب منه، فإذا اطلت الجلوس مع القوم خشيت ان افتضح من حلاوته، قال: قدم وفد عبد القيس على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" مرحبا بالوفد، غير خزايا ولا ندامى"، فقالوا: يا رسول الله، إن بيننا وبينك المشركين من مضر، وإنا لا نصل إليك إلا في الاشهر الحرم، فحدثنا جملا من الامر إذا اخذنا عملنا به، او إذا احدنا عمل به، دخل به الجنة، وندعو إليه من وراءنا، قال: " آمركم باربع، وانهاكم عن اربع: الإيمان بالله، وهل تدرون ما الإيمان بالله؟"، قالوا: الله ورسوله اعلم، قال:" شهادة ان لا إله إلا الله، وإقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، وصوم رمضان، وتعطوا الخمس من المغانم، وانهاكم عن النبيذ في الدبا , والنقير، والحنتم، والمزفت" . هذا لفظ حديث قرة بن خالدنا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ بُنْدَارٌ ، نا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، نا أَبُو عَامِرٍ ، نا قُرَّةَ جَمِيعًا، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ الضُّبَعِيِّ وَهُوَ نَصْرُ بْنُ عِمْرَانَ ، قَالَ: قُلْتُ لابْنِ عَبَّاسٍ : إِنَّ جَرَّةً لِي أَنْتَبِذُ فِيهَا، فَأَشْرَبُ مِنْهُ، فَإِذَا أَطَلْتُ الْجُلُوسَ مَعَ الْقَوْمِ خَشِيتُ أَنْ أَفْتَضِحَ مَنْ حَلاوَتِهِ، قَالَ: قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَرْحَبًا بِالْوَفْدِ، غَيْرَ خَزَايَا وَلا نَدَامَى"، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ الْمُشْرِكِينَ مِنْ مُضَرَ، وَإِنَّا لا نَصِلُ إِلَيْكَ إِلا فِي الأَشْهُرِ الْحُرُمِ، فَحَدِّثْنَا جُمَلا مِنَ الأَمْرِ إِذَا أَخَذْنَا عَمِلْنَا بِهِ، أَوْ إِذَا أَحَدُنَا عَمِلَ بِهِ، دَخَلَ بِهِ الْجَنَّةَ، وَنَدْعُو إِلَيْهِ مَنْ وَرَاءَنَا، قَالَ: " آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ، وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ: الإِيمَانُ بِاللَّهِ، وَهَلْ تَدْرُونَ مَا الإِيمَانُ بِاللَّهِ؟"، قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" شَهَادَةُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَإِقَامُ الصَّلاةِ، وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ، وَصَوْمُ رَمَضَانَ، وَتُعْطُوا الْخُمُسَ مِنَ الْمَغَانِمِ، وَأَنْهَاكُمْ عَنِ النَّبِيذِ فِي الدُّبَّا , وَالنَّقِيرِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُزَفَّتِ" . هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ قُرَّةَ بْنِ خَالِدٍ
حضرت ابوجمرہ ضبعی نصر بن عمران رحمہ اللہ سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا کہ میرے پاس ایک گھڑا ہے جس میں میں نبیذ بناتا ہوں۔ اور اس سے پیتا ہوں۔ پھر جب میں لوگوں کے پاس دیر تک بیٹھتا ہوں تو اُس کی حلاوت کی وجہ سے رسوائی اور بدنامی سے ڈرتا ہوں (کہ لوگ خیال کریں گے کہ یہ نشہ ہے) اُنہوں نے فرمایا کہ عبدالقیس کا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وفد کو خوش آمدید، نہ ذلیل و خوار ہوئے اور نہ شرمندہ و نادم ہوئے۔ (یعنی خوشی سے مسلمان ہو کر معزز ہوئے) تو اُنہوں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، بیشک ہمارے اور آپ کے درمیان مضر قبیلے کے مشرک (حائل) ہیں۔ اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس صرف حرمت والے مہینوں ہی میں آسکتے ہیں۔ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں دین کے جملہ احکام بیان فرمائیں کہ جب ہم انہیں حاصل کر کے ان کے مطابق عمل کر لیں (یا جب ہم میں سے کوئی شحص ان کے مطابق عمل کرلے) تو جنّت میں داخل ہو جائے اور ہم اپنے پیچھے رہ جانے والوں کو بھی ان کی دعوت دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں چار چیزوں کا حُکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے روکتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے کا حُکم دیتا ہوں۔ کیا تمہیں پتہ ہے کہ اللہ پر ایمان لانا کیا ہے؟ اُنہوں نے عرض کی کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ہی بخوبی جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لا ئق نہیں۔ اور نماز قائم کرنا، اور زکوٰۃ ادا کرنا، اور رمضان کے روزے رکھنا اور غنیمتوں میں سے پانچواں حصّہ ادا کرنا، اور میں تمہیں کدّو کے برتن، کُریدی ہوئی لکڑی کے برتن، سبزلاکھی مرتبان اور تارکول لگے برتن میں نبیذ بنانے سے منع کرتا ہوں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.