كِتَابُ الْبُيُوعِ کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں 16. بَابُ بَيْعِ الذَّهَبِ بِالْفِضَّةِ تِبْرًا وَعَيْنًا سونے اور چاندی کی بیع کا بیان مسکوک ہو یا غیر مسکوک
حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ حکم کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں سعد کو کہ جتنے برتن سونے اور چاندی کے مالِ غنیمت میں آئے ہیں، ان کو بیچ ڈالو۔ انہوں نے تین تین برتنوں کو چار چار نقد کے عوض بیچا، یا چار چار کو تین تین نقد کے عوض میں بیچا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم دونوں نے سود کیا، اس بیع کو رد کرو۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق
شیخ سلیم ہلالی نے اس کی سند کو مرسل یا معضل ہونے کی بناء پر ضعیف قرار دیا ہے اور شیخ احمد علی سلیمان نے بھی اسے ضعیف کہا ہے۔، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 28»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک دینار کو ایک دینار کے بدلے میں بیچو اور ایک درہم کو ایک درہم کے بدلے میں، نہ زیادہ کے بدلے میں۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، أخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1588، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5012، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4571، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6115، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10597، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8923، 10436، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6375، 6376، والبزار فى «مسنده» برقم: 8214، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 5779، 5780، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 6103، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 29»
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت بیچو سونے کے بدلے میں سونا مگر برابر برابر، نہ زیادہ کرو ایک دوسرے پر، اور مت بیچو چاندی کے بدلے میں چاندی کے مگر برابر، نہ زیادہ کرو ایک دوسرے پر، نہ بیچو کچھ اس میں سے نقد وعدہ پر۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2176، 2177، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1584،، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5016، 5017، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2295، 2320، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4574، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6113، 6118، 6119، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1241، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10586، والدارقطني فى «سننه» برقم: 2879، وأحمد فى «مسنده» برقم: 11723، والحميدي فى «مسنده» برقم: 762، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 14563، 14564، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 30»
مجاہد سے روایت ہے کہ میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھا تھا اتنے میں ایک سنار آیا اور بولا: اے ابوعبدالرحمٰن! میں سونے کا زیور بناتا ہوں، پھر اس کے وزن سے زیادہ دینار لے کر اس کو بیچتا ہوں، اور یہ زیادتی اپنی محنت کے عوض میں لیتا ہوں۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما منع کرتے رہے یہاں تک کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما مسجد کے دروازے پر آئے، یا اپنے جانور پر سوار ہونے کو آئے، اس وقت سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: دینار کو بدلے میں دینار کے اور درہم کو بدلے میں درہم کے بیچ، اور زیادتی نہ لے یہی وصیت ہے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه النسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4572، 4571، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6116، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10602، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3342، 3343، وأحمد فى «مسنده» برقم: 5991، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 1972، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 14574، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 5758، 5788، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 6100، والطبراني فى «الكبير» برقم: 13906، 14068، والشافعي فى «المسنده» برقم: 326/2، وبغوي فى «شرح السنة» برقم: 2059، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 31»
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت بیچو ایک دینار کو دو دینار کے بدلے میں، نہ ایک درہم کو دو درہم کے بدلے میں۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1585، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10485، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 32»
حضرت عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ نے ایک برتن پانی پینے کا سونے یا چاندی کا اس کے وزن سے زیادہ سونے یا چاندی کے بدلے میں بیچا، تو سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے منع کرتے تھے، مگر برابر برابر بیچنا درست رکھتے تھے۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے نزدیک کچھ قباحت نہیں ہے۔ سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نے کہا: بھلا کون میرا عذر قبول کرے گا اگر میں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو اس کا بدلہ دوں، میں تو ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کرتا ہوں، اور وہ مجھ سے اپنی رائے بیان کرتے ہیں، اب میں تمہارے ملک میں نہ رہوں گا۔ پھر سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ مدینہ میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، اور ان سے یہ قصہ بیان کیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ پھر ایسی بیع نہ کریں، مگر برابر تول کر۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحیح، وأخرجه النسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4576، وأحمد فى «مسنده» برقم: 28081، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10494، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم:3344، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 33»
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مت بیچو سونے کو بدلے میں سونے کے مگر برابر برابر، نہ زیادہ کرو ایک کو دوسرے پر، اور نہ بیچو چاندی کے بدلے میں چاندی کے مگر برابر برابر، نہ زیادہ کرو ایک کو دوسرے پر، اور نہ بیچو چاندی کو بدلے میں سونے کے اس طرح پر کہ ایک نقد ہو اور دوسرا وعدے پر، بلکہ تجھ سے اگر اتنی مہلت چاہے کہ اپنے گھر میں سے ہو کر آئے، تو اتنی بھی اجازت مت دے، میں خوف کرتا ہوں تمہارے اوپر سود کا۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2134، 2170، 2174، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1586، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5013، 5019، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4586، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6105، 6120، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3348، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1243، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2620، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2253،، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10490، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3373، وأحمد فى «مسنده» برقم: 164، 244، 320، 28178، والحميدي فى «مسنده» برقم: 12، 762، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 14161، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 34»
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مت بیچو سونے کو بدلے میں سونے کے مگر برابر برابر، نہ زیادہ کرو ایک کو دوسرے پر، اور نہ بیچو چاندی کو بدلے میں چاندی کے مگر برابر برابر، نہ زیادہ کرو ایک کو دوسرے پر، اور نہ بیچو چاندی کو بدلے میں سونے کے اس طرح پر کہ ایک نقد ہو دوسرا وعدہ پر، بلکہ تجھ سے اگر اتنی مہلت چاہے کہ اپنے گھر میں سے ہو کر آئے تو اتنی بھی اجازت مت دے، میں خوف کرتا ہوں تمہارے اوپر سود کا۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10553، والحميدي فى «مسنده» برقم: 762، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 149، 208، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 35»
قاسم بن محمد بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک دینار بدلے میں ایک دینار کے چاہیے، ایک درہم بدلے میں ایک درہم کے، اور ایک صاع بدلے میں ایک صاع کے، اور نہ بیچا جائے نقد بدلے میں وعدے کے۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف
شیخ سلیم ہلالی نے کہا کہ اس کی سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 36»
حضرت سعید بن مسیّب کہتے تھے: نہیں ربا ہے مگر سونے میں یا چاندی میں، یا جو چیز ناپ تول کر بکتی ہے کھانے پینے کی۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10521، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3352، والدارقطني فى «سننه» برقم: 2810، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 14139، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» 338/3، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 37»
یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ سعید بن مسیّب کہتے تھے: روپیہ اشرفی کا کاٹنا گویا ملک میں فساد کرنا ہے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 14594، 14595، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 37»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر سونے کو چاندی کے بدلے میں یا چاندی کو سونے کے بدلے میں ڈھیر لگا کر خریدے تو کچھ قباحت نہیں ہے، جب وہ ڈلی ہوں یا زیور ہوں، لیکن روپے اشرفی کا خریدنا بغیر گنے ہوئے جائز نہیں، بلکہ اس میں دھوکا ہے، اور مسلمانوں کے دستور کے خلاف ہے، لیکن سونے چاندی کا ڈلا یا زیور جو تل کے بکتا ہے اس کو اٹکل سے خریدنا، جیسے گیہوں یا کھجور وغیرہ کو خریدتے ہیں برا نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 37»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص کلام مجید یا تلوار یا انگوٹھی جس میں سونا یا چاندی لگا ہو روپے اشرفی کے بدلے میں خرید کرے، تو دیکھیں گے اگر ان چیزوں میں سونا لگا ہوا ہے اور اشرفیوں کے بدلے میں اس کو خرید کیا، اور اس چیز کی قیمت دو تہائی سے کم نہیں ہے، اور جس قدر سونا اس میں لگا ہوا ہے اس کی قیمت ایک تہائی سے زیادہ نہیں ہے، تو درست ہے جب نقداً نقد ہو، اسی طرح اگر چاندی لگی ہوئی ہے اور روپیوں کے بدلے میں خرید کیا تب بھی یہی حکم ہے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 37»
|