كِتَابُ الْبُيُوعِ کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں 45. بَابُ مَا يُنْهَى عَنْهُ مِنَ الْمُسَاوَمَةِ وَالْمُبَايَعَةِ جو مول تول یا بیع ممنوع ہے اس کا بیان
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ بیچیں بعض تمہارے اوپر بعض کے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2139، 2165، 5142، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1412، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4047، 4051، 4959، 4965، 4966، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4507، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2081، 3436، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1292، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2222، 2609، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1868، 2171، 2179، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10998، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4531، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 95»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مت ملو بنجاروں سے آگے بڑھ کر ان کا مال خریدنے کے واسطے، اور نہ بیچے ایک تم میں کا دوسرے کی بیع پر، اور نہ نجش کرو، اور نہ بیچے بستی والا دیہات والے کی طرف سے، اور نہ جمع کرے دودھ اونٹ اور بکری کے تھنوں میں، اگر کوئی ایسی اونٹنی یا بکری خریدے، پھر دودھ دوہنے کے بعد اس کا حال معلوم ہو، تو مشتری کو اختیار ہے اگر چاہے رکھ لے یا چاہے تو پھیر دے، اور دوھ کے بدلے میں ایک صاع کھجور دے دے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2140، 2148، 2150، 2151، 2160، 2162، 2723، 2727، 5109، 5110، 5152، 6066، 6601، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1408، 1515، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 4501، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3443، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2239، وأحمد فى «مسنده» برقم: 10005، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1125 م، 1126، 1134، 1190، 1221، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1056، 1057، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 96»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ یہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ بیچے تم میں کا دوسرے کی بیع پر“، اس سے یہ مراد ہے کہ ایک شخص دوسرے کے مول پر مول نہ کرے، جب بائع پہلے مول پر راضی ہوچکا ہو، اور اپنی چیز تولنے لگا ہو، اور عیب سے اپنے تئیں بَری کرنے لگا ہو، یا اور کوئی کام ایسا کرے جس سے معلوم ہو کہ بائع پہلے مول پر راضی ہوچکا ہے، اور جو بائع پہلے مول پر راضی نہ ہو بلکہ وہ مال اسی طرح بیچنے کے واسطے رکھا ہو تو ہر ایک کو اس کا مول کرنا درست ہے، اور اگر ایک شخص کے مول کرتے ہی اور لوگوں کو مول کرنا منع ہوجائے تو اس میں بیچنے والے کا نقصان ہے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 96»
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 96»
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 96»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا نجش سے۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اور نجش یہ ہے کہ مال کی قیمت اس کی حیثیت سے زیادہ دینے لگے، لینے کی نیت سے نہیں بلکہ اس غرض سے کہ دوسرا شخص دھوکا کھا کر اس قیمت کو لے لے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2142، 6963، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1516، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4968، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4509، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2173، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10993، والدارمي فى «سننه» برقم: 2567، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 97»
|