كِتَابُ الْبُيُوعِ کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں 19. بَابُ الْعِينَةِ وَمَا يُشْبِهُهَا وَبِيعِ الطَّعَامِ قَبْلَ أَنْ يَسْتَوْفِيِّ بیع عینہ کا بیان اور کھانے کی چیزوں کو قبل قبضہ کے بیچنے کا بیان
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص طعام خریدے پھر اس کو نہ بیچے جب تک اس پر قبضہ نہ کرے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2124، 2126، 2133، 2136، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1526، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4979، 4986، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4599، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6143، 6144، 6153، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3492، 3495، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2601، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2226، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10784، وأحمد فى «مسنده» برقم: 5309، والطبراني فى «الكبير» برقم: 13097، 13098، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 1592، 8970، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 40»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اناج خریدے پھر اس کو نہ بیچے جب تک اس پر قبضہ نہ کرے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2133، 2136، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1526، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 4600، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3492، 3495، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2601، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2226، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10784، 10785، وأحمد فى «مسنده» برقم: 5426، والطبراني فى «الكبير» برقم: 13097، 13098، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 41»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اناج خریدتے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس ایک آدمی بھیجتے تھے، وہ ہم کو حکم کرتا تھا کہ غلہ اس جگہ سے اٹھا لے جائیں جہاں خریدا ہے قبل اس کے کہ ہم اس کو بیع کریں۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2123، 2131، 2137، 2167، 6852، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1527، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4609، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6154، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3493، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10801، وأحمد فى «مسنده» برقم: 5924، 6031، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5800، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 3162، 3163، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 42»
نافع سے روایت ہے کہ حکیم بن حزام نے غلہ خریدا جو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو دلوایا تھا، پھر حکیم بن حزام نے اس غلہ کو بیچ ڈالا قبضہ سے پہلے۔ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو اس کی خبر پہنچی آپ رضی اللہ عنہ نے وہ غلہ حکیم بن حزام کو پھروا دیا، اور کہا: جس غلہ کو تو خریدے پھر اس کو مت بیچ جب تک اس پر قبضہ نہ کر لے۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10294، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3465، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 14170، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 21478، 21479، 21747، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 6718، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 43»
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ مروان بن حکم کے عہدِ حکومت میں لوگوں کو سندیں ملیں جار کے غلہ کی، لوگوں نے ان سندوں کو بیچا ایک دوسرے کے ہاتھ قبل اس بات کے کہ غلہ اپنے قبضہ میں لائیں، تو سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ اور ایک اور صحابی (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ) مروان کے پاس گئے اور کہا: کیا تو ربا کو درست جانتا ہے اے مروان؟ مروان نے کہا: معاذ اللہ! کیا کہتے ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہ سندیں جن کو لوگوں نے خریدا، پھر خرید کر دوبارہ بیچا قبل غلہ لینے کے۔ مروان نے چوکیداروں کو بھیجا کہ وہ سندیں لوگوں سے چھین کر سند والوں کے حوالے کر دیں۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1528، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11155، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8347، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 44»
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ ایک شخص نے اناج خریدنا چاہا ایک شخص سے وعدے پر، تو بائع مشتری کو بازار میں لے گیا اور اس کو بورے دکھا کر کہنے لگا: کون سا غلہ میں تمہاری واسطے خرید کروں؟ مشتری نے کہا: کیا تو میرے ہاتھ اس چیز کو بیچتا ہے جو خود تیرے پاس نہیں ہے۔ پھر بائع اور مشتری دونوں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آئے اور ان سے بیان کیا۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے مشتری سے کہا: مت خریدو اس چیز کو جو بائع کے پاس نہیں ہے، اور بائع سے کہا مت بیچ اس چیز کو جو تیرے پاس نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 14216، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 45»
حضرت جمیل بن عبدالرحمٰن نے سعید بن مسیّب سے کہا: میں ان غلوں کو جو سرکار کی طرف سے لوگوں کو مقرر ہیں جار میں خرید کرتا ہوں، پھر میں چاہتا ہوں کہ غلہ کو میعاد لگا کر لوگوں کے ہاتھ بیچوں۔ سعید نے کہا: تو چاہتا ہے ان لوگوں کو اسی غلہ میں سے ادا کرے جو تو نے خریدا ہے۔ جمیل نے کہا: ہاں۔ سعید بن مسیّب نے اس سے منع کیا۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 46»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے، جو شخص اناج خرید کرے جیسے گیہوں، جو، جوار، باجرہ اور دالیں وغیرہ جن میں زکوة واجب ہوتی ہے، یا روٹی کے ساتھ کھانے کی چیزیں جیسے زیتون کا تیل، یا گھی، یا شہد، یا سرکہ، یا پنیر، یا دودھ، یا تل کا تیل، اور جو اس کے مشابہ ہیں تو ان میں سے کوئی چیز نہ بیچے جب تک ان پر قبضہ نہ کر لے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 46»
|