كِتَابُ الْبُيُوعِ کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں 8. بَابُ النَّهْيِ عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا جب تک پھلوں کی پختگی معلوم نہ ہو اس کے بیچنے کی ممانعت کا بیان
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھلوں کے بیچنے سے یہاں تک کہ انکی پختگی اور بہتری کا یقین ہو جائے، منع کیا بائع کو اور مشتری کو۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1486، 2183، 2194، 2199، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1534، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 4523، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3367، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1226، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2214، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4525، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 10»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا پھلوں کے بیچنے سے یہاں تک کہ خوش رنگ ہو جائیں۔ لوگوں نے کہا: اس سے کیا مراد ہے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سرخ یا زرد ہو جائیں۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا اگر اللہ ان پھلوں کو پکنے نہ دے تو کس چیز کے بدلے میں تم میں سے کوئی اپنے بھائی کا مال لے گا۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1488، 2195، 2197، 2198، 2208، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1555، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4990، 4993، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2205، 2271، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4530، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6072، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3371، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1228، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2217، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10703، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12321، 13347، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 14321، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 22242، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 11»
حضرت عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا پھلوں کی بیع سے یہاں تک کہ آفت کا خوف جاتا رہے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح لغيره، وأخرجه أحمد فى «مسنده» برقم: 25251، 25383، 25905، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 5569، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3396، والشافعي فى «الاُم» برقم: 47/3، والشافعي فى «المسنده» برقم: 309/2، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 12»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ پھلوں کا بیچنا ان کی بہتری معلوم ہونے سے پہلے دھوکہ کی بیع ہے، جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 12»
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ اپنے پھلوں کو اس وقت بیچتے جب ثریا کے تارے نکال آتے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2193، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم:10605، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 14316، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 22246، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 13»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ خربوزہ اور ککڑی اور گاجر کا بیچنا درست ہے جب ان کی بہتری کا حال معلوم ہو جائے، پھر جو کچھ اُگیں وہ فصل کے تمام ہونے تک مشتری کے ہونگے، اس کا کوئی وقت مقرر نہیں، ہر جگہ کے دستور اور رواج کے موافق حکم ہوگا، اگر قبل اس وقت کے کسی آفت کے سبب نقصان ہو تہائی مال تک تو مشتری کو وہ نقصان مجرا دیا جائے گا، اور تہائی سے کم اگر نقصان ہو تو مجرا نہ دیا جائے گا۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 13»
|