وحدثني، عن مالك، عن عبد الله بن دينار ، عن عبد الله بن عمر ، ان عمر بن الخطاب ، قال: " لا تبيعوا الذهب بالذهب إلا مثلا بمثل، ولا تشفوا بعضها على بعض، ولا تبيعوا الورق بالورق إلا مثلا بمثل، ولا تشفوا بعضها على بعض، ولا تبيعوا شيئا منها غائبا بناجز، وإن استنظرك إلى ان يلج بيته فلا تنظره، إني اخاف عليكم الرماء" . والرماء هو الرباوَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، قَالَ: " لَا تَبِيعُوا الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ، وَلَا تُشِفُّوا بَعْضَهَا عَلَى بَعْضٍ، وَلَا تَبِيعُوا الْوَرِقَ بِالْوَرِقِ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ، وَلَا تُشِفُّوا بَعْضَهَا عَلَى بَعْضٍ، وَلَا تَبِيعُوا شَيْئًا مِنْهَا غَائِبًا بِنَاجِزٍ، وَإِنِ اسْتَنْظَرَكَ إِلَى أَنْ يَلِجَ بَيْتَهُ فَلَا تُنْظِرْهُ، إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمُ الرَّمَاءَ" . وَالرَّمَاءُ هُوَ الرِّبَا
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مت بیچو سونے کو بدلے میں سونے کے مگر برابر برابر، نہ زیادہ کرو ایک کو دوسرے پر، اور نہ بیچو چاندی کو بدلے میں چاندی کے مگر برابر برابر، نہ زیادہ کرو ایک کو دوسرے پر، اور نہ بیچو چاندی کو بدلے میں سونے کے اس طرح پر کہ ایک نقد ہو دوسرا وعدہ پر، بلکہ تجھ سے اگر اتنی مہلت چاہے کہ اپنے گھر میں سے ہو کر آئے تو اتنی بھی اجازت مت دے، میں خوف کرتا ہوں تمہارے اوپر سود کا۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10553، والحميدي فى «مسنده» برقم: 762، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 149، 208، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 35»