كِتَابُ الْبُيُوعِ کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں 11. بَابُ مَا يَجُوزُ فِي اسْتِثْنَاءِ الثَّمَرِ کچھ پھل یا میوے کا بیع یا بیع سے مستثنیٰ کرنے کا بیان
ربیعہ بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ حضرت قاسم بن محمد اپنے باغ کے میووں کو بیچتے، پھر اس میں سے کچھ مستثنیٰ کر لیتے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 21199، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3414، والشافعي فى «الاُم» برقم: 60/3، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 17»
حضرت عبداللہ بن ابی بکر سے روایت ہے کہ اُن کے دادا محمد بن عمرو بن حزم نے اپنے باغ کا میوہ بیچا چار ہزار درہم کو، اس میں سے آٹھ سو درہم کے کھجور مستثنیٰ کر لئے، اس باغ کا نام افرق تھا۔
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 15151، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 21197، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3415، والشافعي فى «الاُم» برقم: 60/3، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 18»
حضرت عمرہ بنت عبدالرحمٰن اپنے پھلوں کو بیچتیں اور اس میں سے کچھ نکال لیتیں۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ جو آدمی اپنے باغ کا میوہ بیچے اس کو اختیار ہے کہ تہائی مال تک مستثنیٰ کرے، اس سے زیادہ درست نہیں، اور جو سارے باغ میں سے ایک درخت یا درخت کے پھل مستثنیٰ کر لے اور اس کو معین کر دے تو بھی کچھ قباحت نہیں ہے، کیونکہ گویا مالک نے سوائے ان درختوں کے باقی کو بیچا اور ان کو نہ بیچا اس امر کا مالک کو اختیار ہے۔ تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3416، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 21614، والشافعي فى «الاُم» برقم: 60/3، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 19»
|