كِتَابُ الْبُيُوعِ کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں 12. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنْ بَيْعِ التَّمْرِ جو بیع کھجوروں کی مکر وہ ہے اس کا بیان
حضرت عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھجور کو کھجور کے بدلے میں برابر برابر بیچو۔“ ایک شخص بولا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کا عامل خیبر پر ایک صاع کھجور لے کر دو صاع دیتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاؤ اس کو۔“ وہ بلایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تو دو صاع کھجور دے کر ایک صاع لیتا ہے؟ وہ بولا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ایک صاع بہتر کھجور اور ایک صاع بری کھجور کے بدلے میں نہیں آتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پہلے بری کھجور کو روپوں کے بدلے میں بیچ کر پھر عمدہ کھجور کو خرید کر لے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح لغيره، وأخرجه البيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3369، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 498/4، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 20»
سیدنا ابوسعید اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو عامل مقرر کیا خیبر پر، وہ عمدہ کھجور لے کر آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”سب کھجوریں خبیر کی ایسی ہی ہوتی ہیں؟“ وہ بولا: نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم اس کھجور میں سے ایک صاع دو صاع کے بدلے میں یا دو صاع تین صاع کے بدلے میں خرید کیا کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسا نہ کر، پہلے بری کھجور کو روپوں کے بدلے میں بیچ کر پھر عمدہ کھجور روپے دے کر خرید لے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2201، 2302، 4244، 7350، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1593، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5020، 5021، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4557، 4558، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6100، 6101، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2619، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10629، 10654، والدارقطني فى «سننه» برقم: 2849، وأحمد فى «مسنده» برقم: 11423، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 21»
حضرت زید بن ابوعیاش سے روایت ہے کہ انہوں نے پوچھا سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے کہ جَو کو سلت (ایک غلہ کا نام ہے درمیان میں گیہوں اور جَو کے، غور اور حجاز میں پیدا ہوتا ہے) کے بدلے میں بیچ سکتے ہیں؟ انہوں نے کہا: دونوں میں کونسا اچھا ہے؟ بولے: جَو۔ تو منع کیا اس سے، اور سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے لوگوں نے پوچھا کہ خشک کھجور کو رطب (تر کھجور کے) بدلے میں بیچنا کیسا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رطب جب سوکھ جاتا ہے تو وزن اس کا کم ہو جاتا ہے؟“ لوگوں نے کہا: ہاں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 3359، 3360، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4997، 5003، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2277، 2278، 2279، 2280، 2296، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4549، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5991، 6091، 6092، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1225، 1225، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2264، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10599، وأحمد فى «مسنده» برقم: 515، والحميدي فى «مسنده» برقم: 75، والدارقطني فى «سننه» برقم: 2994، 2995، 2996، 2997، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 22»
|