كِتَابُ الْبُيُوعِ کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں 38. بَابُ بَيْعِ الْخِيَارِ جس بیع میں بائع اور مشتری کو اختیار ہو اس کا بیان
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بائع اور مشتری دونوں کو اختیار ہے جب تک جدا نہ ہوں، مگر جس بیع میں خیار کی شرط ہو۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2107، 2109، 2111، 2112، 2113، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1531، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4912، 4913، 4915، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2186، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4470، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6014، 6015، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3454، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1245، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2181، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10541، وأحمد فى «مسنده» برقم: 400، 4570، والحميدي فى «مسنده» برقم: 669، 670، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 14262، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 79»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک خیار کی کوئی مدت مقرر نہیں۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 79»
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب بائع اور مشتری اختلاف کریں تو بائع کا قول معتبر ہوگا اور بیع کا رد کر ڈالیں گے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح لغيره، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 3511، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1270، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 4652، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2186، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4445، والدارقطني فى «سننه» برقم: 2806، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 80»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ایک شخص نے ایک چیز بیچی اور بیچتے وقت یہ شرط لگائی کہ میں فلانے سے مشورہ کروں گا، اگر اس نے اجازت دی تو بیع نافذ ہے، اور جو اس نے منع کیا تو بیع لغو ہے۔ مشتری اس شرط پر راضی ہوگیا، بعد اس کے پشیمان ہوا تو اس کو اختیار نہ ہوگا، بلکہ بائع کو جب وہ شخص اجازت دے گا تو بیع نافذ ہوجائے گی۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 80»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم ہے کہ اگر ایک شخص کوئی چیز خرید کرے کسی شخص سے، پھر ثمن میں اختلاف ہو، بائع کہے: میں نے دس دینار کو بیچا۔ مشتری کہے: میں نے پانچ دینار کو خریدا، تو بائع سے کہا جائے گا: اگر تیرا جی چاہے تو پانچ دینار کو مشتری کو دے دے، نہیں تو تو قسم کھا اس امر پر: میں نے اپنی چیز نہیں بیچی مگر دس دینار کو۔ اگر بائع نے قسم کھائی، تو مشتری سے کہا جائے گا: اگر تیرا جی چاہے تو اس کی چیز دس دینار کو لے لے، نہیں تو قسم کھا: میں نے اس چیز کو نہیں خریدا مگر پانچ دینار کو۔ اگر مشتری نے یہ قسم کھا لی تو وہ بری ہوجائے گا، کیونکہ ہر ایک ان میں سے دوسرے کا مدعی ہے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 80»
|