مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب المناقب
كتاب المناقب
اہل بدر سے مغفرت و بخشش کا وعدہ
حدیث نمبر: 6225
Save to word اعراب
وعن علي رضي الله عنه قال: بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم انا والزبير والمقداد-وفي رواية: ابا مرثد بدل المقداد-فقال: «انطلقوا حتى تاتوا روضة خاخ فإن بها ظعينة معها كتاب فخذوا منها» فانطلقنا تتعادى بنا خيلنا حتى اتينا الروضة فإذا نحن بالظعينة قلنا لها: اخرجي الكتاب قالت: ما معي كتاب. فقلنا لتخرجن الكتاب او لتلقين الثياب فاخرجته من عقاصها فاتينا به النبي صلى الله عليه وسلم فإذا فيه: من حاطب بن ابي بلتعة إلى ناس من المشركين من اهل مكة يخبرهم ببعض امر رسول الله صلى الله عليه وسلم. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يا حاطب ما هذا؟» فقال: يا رسول الله لا تعجل علي إني كنت امرا ملصقا في قريش ولم اكن من انفسهم وكان من معك من المهاجرين من لهم قرابات يحمون بها اموالهم واهليهم بمكة فاحببت إذ فاتني ذلك من النسب فيهم يدا يحمون بها قرابتي وما فعلت كفرا ولا ارتدادا عن ديني ولا رضى بالكفر بعد الإسلام. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إنه قد صدقكم» فقال عمر: دعني يا رسول الله اضرب عنق هذا المنافق. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنه قد شهد بدرا وما يدريك لعل الله اطلع على اهل بدر فقال: اعملوا ما شئتم فقد وجبت لكم الجنة «‏‏‏‏وفي رواية فقد غفرت لكم» فانزل الله تعالى [يا ايها الذين آمنوا لا تتخذوا عدوي وعدوكم اولياء]. متفق عليه وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَالزُّبَيْر والمقداد-وَفِي رِوَايَة: أَبَا مَرْثَدٍ بَدَلَ الْمِقْدَادِ-فَقَالَ: «انْطَلِقُوا حَتَّى تَأْتُوا رَوْضَةَ خَاخٍ فَإِنَّ بِهَا ظَعِينَةً مَعَهَا كِتَابٌ فَخُذُوا مِنْهَا» فَانْطَلَقْنَا تَتَعَادَى بِنَا خَيْلُنَا حَتَّى أَتَيْنَا الرَّوْضَة فَإِذا نَحن بِالظَّعِينَةِ قُلْنَا لَهَا: أَخْرِجِي الْكتاب قَالَت: مَا معي كِتَابٍ. فَقُلْنَا لَتُخْرِجِنَّ الْكِتَابَ أَوْ لَتُلْقِيَنَّ الثِّيَابَ فَأَخْرَجَتْهُ مِنْ عِقَاصِهَا فَأَتَيْنَا بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا فِيهِ: مِنْ حَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ إِلَى نَاسٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ يُخْبِرُهُمْ بِبَعْضِ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا حَاطِبُ مَا هَذَا؟» فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَا تَعْجَلْ عَلَيَّ إِنِّي كُنْتُ امْرَأً مُلْصَقًا فِي قُرَيْشٍ وَلَمْ أَكُنْ مِنْ أَنْفُسِهِمْ وَكَانَ مَنْ مَعَك من الْمُهَاجِرين من لَهُم قَرَابَات يحْمُونَ بهَا أَمْوَالهم وأهليهم بِمَكَّةَ فَأَحْبَبْتُ إِذْ فَاتَنِي ذَلِكَ مِنَ النَّسَبِ فِيهِمْ يَدًا يَحْمُونَ بِهَا قَرَابَتِي وَمَا فَعَلْتُ كفرا وَلَا ارْتِدَادًا عَن ديني وَلَا رضى بِالْكُفْرِ بَعْدَ الْإِسْلَامِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّهُ قَدْ صَدَقَكُمْ» فَقَالَ عُمَرُ: دَعْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَضْرِبْ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّهُ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ اللَّهَ اطَّلَعَ عَلَى أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ: اعْمَلُوا مَا شِئْتُم فقد وَجَبت لكم الجنةُ «‏‏‏‏وَفِي رِوَايَة فقد غَفَرْتُ لَكُمْ» فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى [يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ]. مُتَّفق عَلَيْهِ
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ کو، زبیر اور مقداد رضی اللہ عنہ کو، ایک دوسری روایت میں مقداد کے بجائے ابومرثد رضی اللہ عنہ کا نام ہے، کسی کام پر روانہ فرمایا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم چلتے جانا حتیٰ کہ تم روضہ خاخ پر پہنچ جاؤ، وہاں ایک عورت ہو گی اس کے پاس ایک خط ہو گا تم وہ اس سے لے لینا۔ ہم روانہ ہوئے، ہم اپنے گھوڑے دوڑاتے رہے حتیٰ کہ ہم روضہ خاخ پر پہنچ گئے، اور وہاں ہمیں وہ عورت مل گئی۔ ہم نے کہا: خط نکالو، اس نے کہا: میرے پاس کوئی خط نہیں، ہم نے کہا: خط نکال دو ورنہ ہم تیرے کپڑے اتار دیں گے، چنانچہ اس نے وہ خط اپنی چوٹی سے نکال دیا، ہم وہ خط لے کر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو اس میں لکھا ہوا تھا، حاطب بن ابی بلتعہ کی طرف سے اہل مکہ کے چند مشرکین کے نام، انہوں نے اس میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بعض امور کے متعلق انہیں خبر دی تھی۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حاطب یہ کیا (ماجرا) ہے؟ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے متعلق جلدی نہ فرمانا، میں ایک ایسا شخص ہوں کہ میں قریش کا حلیف ہوں، میں ان کے خاندان میں سے نہیں ہوں، اور آپ کے ساتھ جو مہاجرین ہیں، ان کی تو (ان سے) قرابت ہے جس کی وجہ سے وہ مکہ میں ان کے اموال اور اہل و عیال کی حفاظت کر رہے ہیں، میں نے ان سے نسبی رشتہ نہ ہونے کی وجہ سے یہ پسند کیا کہ میں ان سے کوئی احسان کروں، جس کی وجہ سے وہ میرے قرابت داروں کی حفاظت کریں گے۔ میں نے یہ کفر کی وجہ سے کیا ہے نہ اپنے دین سے ارتداد کی وجہ سے کیا ہے اور نہ ہی اسلام کے بعد کفر کو پسند کر کے کیا ہے، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس نے تم سے سچی بات کی ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، اللہ کے رسول! مجھے اجازت فرمائیں میں اس منافق کی گردن اڑا دوں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس شخص نے غزوۂ بدر میں شرکت کی ہے، اور تم نہیں جانتے کہ اللہ نے اہل بدر کے احوال پہلے سے جان لیے تھے، اس لیے اس نے فرمایا: جو چاہو سو کرو، تمہارے لیے جنت واجب ہو چکی ہے۔ ایک دوسری روایت میں ہے: میں تمہیں معاف کر چکا۔ تب اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی: ایمان والو! میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (6259 والرواية الثانية: 4274) و مسلم (161/ 2494)»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.