مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب المناقب
كتاب المناقب
اسیران بدر کی بابت مشورہ
حدیث نمبر: 6052
Save to word اعراب
وعن ابن مسعود قال: فضل الناس عمر بن الخطاب باربع: بذكر الاسارى يوم بدر امر بقتلهم فانزل الله تعالى [لولا كتاب من الله سبق لمسكم فيما اخذتم عذاب عظيم] وبذكره الحجاب امر نساء النبي صلى الله عليه وسلم ان يحتجبن فقالت له زينب: وإنك علينا يا ابن الخطاب والوحي ينزل في بيوتنا؟ فانزل الله تعالى [وإذا سالتموهن متاعا فاسالوهن من وراء حجاب] وبدعوة النبي صلى الله عليه وسلم: «اللهم ايد الإسلام بعمر» وبرايه في ابي بكر كان اول ناس بايعه. رواه احمد وَعَن ابْن مَسْعُود قَالَ: فُضِّلَ النَّاسَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ بِأَرْبَعٍ: بِذِكْرِ الْأُسَارَى يَوْمَ بَدْرٍ أَمَرَ بِقَتْلِهِمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى [لَوْلَا كِتَابٌ مِنَ اللَّهِ سَبَقَ لَمَسَّكُمْ فِيمَا أَخَذْتُم عَذَاب عَظِيم] وَبِذِكْرِهِ الْحِجَابَ أَمَرَ نِسَاءَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَحْتَجِبْنَ فَقَالَتْ لَهُ زَيْنَبُ: وَإِنَّكَ عَلَيْنَا يَا ابْنَ الْخَطَّابِ وَالْوَحْيُ يَنْزِلُ فِي بُيُوتِنَا؟ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى [وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعا فَاسْأَلُوهُنَّ من وَرَاء حجاب] وَبِدَعْوَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللَّهُمَّ أَيِّدِ الْإِسْلَامَ بِعُمَرَ» وَبِرَأْيِهِ فِي أَبِي بَكْرٍ كَانَ أول نَاس بَايعه. رَوَاهُ أَحْمد
ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو چار چیزوں کی وجہ سے دیگر لوگوں پر فضیلت عطا کی گئی، انہوں نے بدر کے قیدیوں کو قتل کرنے کا مشورہ دیا تھا، اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: اگر اللہ کی کتاب میں یہ حکم پہلے سے موجود نہ ہوتا تو تم نے جو (فدیہ) لیا اس پر تمہیں بڑا عذاب پہنچتا۔ اور ان کا حجاب کے متعلق فرمانا، انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ازواج مطہرات سے فرمایا کہ وہ پردہ کیا کریں، تو زینب رضی اللہ عنہ نے انہیں فرمایا: ابن خطاب! کیا آپ ہمیں حکم دیتے ہیں جبکہ وحی تو ہمارے گھروں میں اترتی ہے، تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: اور جب تم ان سے کوئی چیز طلب کرو تو ان سے پردے کے پیچھے سے طلب کرو۔ اور ان کے متعلق نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی دعا: اے اللہ! عمر کے ذریعے اسلام کو تقویت فرما۔ اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے (خلیفہ ہونے کے) متعلق سب سے پہلی انہیں کی رائے تھی اور انہوں نے ہی سب سے پہلے اُن کی بیعت کی۔ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أحمد (1/ 456 ح 3662)
٭ فيه أبو نھشل: مجھول و أبو النضر ھاشم بن القاسم سمع من المسعودي بعد اختلاطه.»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.