مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب المناقب
كتاب المناقب
حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی فضیلت
حدیث نمبر: 6156
Save to word اعراب
إلا الجملة الاخيرة فصحيحة) وعن عبد المطلب بن ربيعة ان العباس دخل على رسول الله صلى الله عليه وسلم مغضبا وانا عنده فقال: «ما اغضبك؟» قال: يا رسول الله ما لنا ولقريش إذا تلاقوا بينهم تلاقوا بوجوه مبشرة وإذا لقونا لقونا بغير ذلك؟ فغضب رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى احمر وجهه ثم قال: «والذي نفسي بيده لا يدخل قلب رجل الإيمان حتى يحبكم لله ولرسوله» ثم قال: «يا ايها الناس من آذى عمي فقد آذاني فإنما عم الرجل صنو ابيه» رواه الترمذي. وفي «المصابيح» عن المطلب إِلَّا الْجُمْلَة الْأَخِيرَة فصحيحة) وَعَنْ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ بْنِ رَبِيعَةَ أَنَّ الْعَبَّاسَ دَخَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُغْضَبًا وَأَنَا عِنْدَهُ فَقَالَ: «مَا أَغْضَبَكَ؟» قَالَ: يَا رَسُول الله مَا لَنَا وَلِقُرَيْشٍ إِذَا تَلَاقَوْا بَيْنَهُمْ تَلَاقَوْا بِوُجُوهٍ مُبْشَرَةٍ وَإِذَا لَقُونَا لَقُونَا بِغَيْرِ ذَلِكَ؟ فَغَضِبَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى احْمَرَّ وَجْهُهُ ثُمَّ قَالَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا يَدْخُلُ قَلْبَ رَجُلٍ الْإِيمَانُ حَتَّى يحبكم لله وَلِرَسُولِهِ» ثمَّ قَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَنْ آذَى عَمِّي فَقَدْ آذَانِي فَإِنَّمَا عَمُّ الرَّجُلِ صِنْوُ أَبِيهِ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ. وَفِي «المصابيح» عَن الْمطلب
عبد المطلب بن ربیعہ سے روایت ہے کہ عباس رضی اللہ عنہ غصے کی حالت میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، میں اس وقت آپ کے پاس ہی تھا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آپ کو کس نے ناراض کیا؟ انہوں نے فرمایا: اللہ کے رسول! ہمارا (بنو ہاشم) اور باقی قریشیوں کا کیا معاملہ ہے؟ جب وہ آپس میں ملتے ہیں تو بڑی خندہ پیشانی سے ملتے ہیں، اور جب ہم سے ملتے ہیں تو اس طرح نہیں ملتے، چنانچہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی غصے میں آ گئے حتیٰ کہ آپ کا چہرہ مبارک سرخ ہو گیا۔ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! کسی شخص کے دل میں ایمان داخل نہیں ہو سکتا حتیٰ کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کی خاطر تم سے محبت کرے۔ پھر فرمایا: لوگو! جس نے میرے چچا کو اذیت پہنچائی اس نے مجھے اذیت پہنچائی، آدمی کا چچا اس کے باپ کے مانند ہوتا ہے۔ ترمذی، اور مصابیح میں مطلب سے مروی ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3758 وقال: حسن صحيح)
٭ فيه يزيد بن أبي زياد: ضعيف مشھور. إِلَّا الْجُمْلَة الْأَخِيرَة فصحيحة»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.