من كتاب الزكاة زکوٰۃ کے مسائل 21. باب مَتَى يُسْتَحَبُّ لِلرَّجُلِ الصَّدَقَةُ: آدمی کے لئے صدقہ کرنا کب مستحب ہے
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرماتے ہیں: ”بہترین صدقہ (خیرات) وہ ہے جس کے دینے کے بعد بھی آدمی مالدار ہے، پھر تم میں سے کوئی صدقہ پہلے انہیں دے جو اس کے زیر پرورش ہیں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1691]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1426]، [ابن حبان 3363]، [شرح السنة للبغوي 1674] وضاحت:
(تشریح حدیث 1688) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آدمی صدقہ کرے لیکن اس وقت صدقہ کرنا مستحب ہے جبکہ اہل و عیال اور خود اس کے لئے کچھ مال بچا بھی رہے جس سے وہ تجارت کرے، اپنے اہل و عیال کے حقوق بھی ادا کرے، ایسا شریعت میں نہیں ہے کہ سب کچھ صدقہ و خیرات میں دیدے اور خود کنگال ہو کر بیٹھ جائے، اور صدقہ و احسان پہلے اپنوں پر کرے، انہیں پہلے نوازے پھر دوسروں کے ساتھ احسان و سلوک کرے، «وَأَبْدَأَ بِمَنْ تَعُولُ» کی مزید وضاحت اگلے باب میں آرہی ہے۔ اسی طرح اپنا کل مال يا اثاثہ صدقہ کرنے کی تفصیل آگے آرہی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح
|