من كتاب الزكاة زکوٰۃ کے مسائل 4. باب في زَكَاةِ الْغَنَمِ: بکری کی زکاۃ کا بیان
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زکاة کے بارے میں لکھا جو کہ بکری کے بارے میں تھا کہ ہر چالیس بکریوں میں ایک بکری ہے ایک سو بیس بکریوں تک، پھر اس سے زیادہ ہوں تو دو سو بکر یوں تک دو بکریاں ہیں، پھر دو سو سے تین سو تک تین بکریاں ہیں، پھر اگر ایک بکری زیادہ ہو تو اس میں بھی تین بکریاں ہی زکاة ہو گی چار سو تک، پھر ہر ایک سینکڑے پرایک بکری، اور زکاة میں بوڑھی، اندھی یا عیب دار بکری قبول نہ کی جائے گی۔
تخریج الحدیث: «في اسناده سفيان بن حسين عن الزهري قال ابن حبان: ((أما روايته عن الزهري فإن فيها تخاليط يجب أن يجانب وهو ثقة في غير الزهري)). وهو حديث صحيح بشواهده، [مكتبه الشامله نمبر: 1660]»
اس روایت کی سند حسن اور حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1568]، [ترمذي 621]، [ابن ماجه 1798]، [أبويعلی 5470]، [ابن حبان 3266]، [مسند الحميدي 127] وضاحت:
(تشریح حدیث 1657) «فَإِذَا زَادَتْ شَاةً لَمْ يَجِبْ فِيْهَا إِلَّا ثَلَاثُ شِيَاةٍ» یعنی اگر تین سو پر ایک بکری زیاده ہو تب بھی چار سو تک تین بکریاں ہی واجب ہیں، مثلاً تین سو ساٹھ بکریاں کسی کے پاس ہوں تو ساٹھ کا اعتبار نہ ہوگا جب تک کہ چوتھا سینکڑ ا پورا نہ ہو جائے، جب چار سو پورے ہوں گے تو 499 تک چار بکریاں لازم ہوگی، پھر پانچ سو میں پانچ بکریاں، علی ہذا القیاس۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: في اسناده سفيان بن حسين عن الزهري قال ابن حبان: ((أما روايته عن الزهري فإن فيها تخاليط يجب أن يجانب وهو ثقة في غير الزهري)). وهو حديث صحيح بشواهده
ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم نے اپنے والد سے انہوں نے ان کے دادا (سیدنا عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ) سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن والوں کے لئے سیدنا عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ کو لکھ کر دیا: ”بسم اللہ الرحمن الرحیم، یہ خطاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے شرحبيل بن عبدکلال، حارث بن عبدکلال، اور نعیم بن عبدکلال کے لئے ہے کہ چالیس بکریوں میں ایک سو بیس تک ایک بکری (زکاۃ) ہے، پس جب ایک سو بیس سے ایک بھی زیادہ ہو تو دو سو تک دو بکریاں ہیں، پھر اگر ایک بکری بھی دو سو کے اوپر ہو تو ان میں تین سو تک تین بکریاں ہیں اس سے زیادہ جتنی بھی ہوں گی ہر سینکڑے پر ایک ایک بکری (زکاۃ کی) ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1661]»
اس روایت کی سند ضعیف لیکن اس کے شواہد موجود ہیں۔ حوالے کے لئے دیکھئے: [نسائي 4868]، [ابن حبان 6559]، [الموارد 793] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
عبداللہ بن ابی بکر بن محمد بن عمرو بن حزم نے اپنے والد سے، انہوں نے ان کے دادا سے روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے خط لکھا ......... اور مذکور بالا کی طرح حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1662]»
تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 1658 سے 1660) ان احادیث سے بکریوں کی زکاة کا نصاب معلوم ہوا جو کہ چالیس ہے، اس سے کم میں زکاۃ نہیں، اور چار سو بکری سے زیادہ ہوں تو ہر ایک سو پر ایک بکری بڑھاتے جائیں۔ واللہ اعلم۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
|