من كتاب الزكاة زکوٰۃ کے مسائل 16. باب الصَّدَقَةِ لاَ تَحِلُّ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلاَ لأَهْلِ بَيْتِهِ: صدقہ لینا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اہل بیت کے لئے جائز نہیں
سیدنا ابوہريرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما نے زکاة کی کھجور میں سے ایک کھجور اٹھا کر اپنے منہ میں ڈال لی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چھی چھی، نکالو اسے، کیا تمہیں معلوم نہیں کہ ہم لوگ صدقہ نہیں کھاتے؟“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1682]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1491]، [مسلم 1069]، [ابن حبان 3294]، [شرح معاني الآثار 9/2] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابولیلیٰ بلال انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا اور سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے، انہوں نے صدقہ کی کھجور میں سے ایک کھجور اٹھا لی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اس کو چھین لیا اور فرمایا: ”کیا تمہیں معلوم نہیں کہ ہمارے لئے صدقہ حلال نہیں ہے؟“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1683]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند أحمد 248/4]، [ابن ابي شيبه 215/3]، [شرح معاني الآثار 10/2] وضاحت:
(تشریح احادیث 1679 سے 1681) ان دونوں حدیث سے معلوم ہوا کہ صدقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہلِ بیت کے لئے جائز نہیں، اور اہلِ بیت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات اور آل اولاد سب شامل ہیں، بعض علماء نے کہا کہ صرف فرض زکاة حرام ہے جیسا کہ امام جعفر صادق سے مروی ہے: زکاة و صدقات کو میل کچیل گردانا گیا ہے لہٰذا آلِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا اس سے بچنا لازمی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|