سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الزكاة
زکوٰۃ کے مسائل
16. باب الصَّدَقَةِ لاَ تَحِلُّ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلاَ لأَهْلِ بَيْتِهِ:
صدقہ لینا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اہل بیت کے لئے جائز نہیں
حدیث نمبر: 1680
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا هاشم بن القاسم، حدثنا شعبة، اخبرني محمد بن زياد، قال: سمعت ابا هريرة قال: اخذ الحسن تمرة من تمر الصدقة، فجعلها في فيه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:"كخ كخ القها، اما شعرت انا لا ناكل الصدقة؟".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ: أَخَذَ الْحَسَنُ تَمْرَةً مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ، فَجَعَلَهَا فِي فِيهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"كِخْ كِخْ أَلْقِهَا، أَمَا شَعَرْتَ أَنَّا لَا نَأْكُلُ الصَّدَقَةَ؟".
سیدنا ابوہريرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما نے زکاة کی کھجور میں سے ایک کھجور اٹھا کر اپنے منہ میں ڈال لی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چھی چھی، نکالو اسے، کیا تمہیں معلوم نہیں کہ ہم لوگ صدقہ نہیں کھاتے؟

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1682]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1491]، [مسلم 1069]، [ابن حبان 3294]، [شرح معاني الآثار 9/2]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1681
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا الاسود بن عامر، حدثنا زهير، عن عبد الله بن عيسى، عن عيسى، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن ابي ليلى، قال: كنت عند النبي صلى الله عليه وسلم وعنده الحسن بن علي، فاخذ تمرة من تمر الصدقة فانتزعها منه، وقال:"اما علمت انه لا تحل لنا الصدقة".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى، عَنْ عِيسَى، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَبِي لَيْلَى، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، فَأَخَذَ تَمْرَةً مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ فَانْتَزَعَهَا مِنْهُ، وَقَالَ:"أَمَا عَلِمْتَ أَنَّهُ لَا تَحِلُّ لَنَا الصَّدَقَةُ".
سیدنا ابولیلیٰ بلال انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا اور سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے، انہوں نے صدقہ کی کھجور میں سے ایک کھجور اٹھا لی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اس کو چھین لیا اور فرمایا: کیا تمہیں معلوم نہیں کہ ہمارے لئے صدقہ حلال نہیں ہے؟

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1683]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند أحمد 248/4]، [ابن ابي شيبه 215/3]، [شرح معاني الآثار 10/2]

وضاحت:
(تشریح احادیث 1679 سے 1681)
ان دونوں حدیث سے معلوم ہوا کہ صدقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہلِ بیت کے لئے جائز نہیں، اور اہلِ بیت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات اور آل اولاد سب شامل ہیں، بعض علماء نے کہا کہ صرف فرض زکاة حرام ہے جیسا کہ امام جعفر صادق سے مروی ہے: زکاة و صدقات کو میل کچیل گردانا گیا ہے لہٰذا آلِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا اس سے بچنا لازمی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.