من كتاب الزكاة زکوٰۃ کے مسائل 38. باب الصَّدَقَةِ عَلَى الْقَرَابَةِ: قرابت داروں کو صدقہ دینے کا بیان
سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کون سا صدقہ افضل ہے؟ فرمایا: ”وہ صدقہ جو بغض و عداوت رکھنے والے رشتے دار پر کیا گیا ہو۔“
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 1721]»
اس حدیث کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [مجمع الزوائد 4815] وضاحت:
(تشریح حدیث 1716) یعنی وہ عزیز و رشتے دار جو اپنے پہلو میں بغض و عداوت چھپائے رکھتا ہو اس کو صدقہ دینا سب سے افضل ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
سیدنا سلمان بن عامر ضبی رضی اللہ عنہ نے ذکر کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسکین کو صدقہ دینا صدقہ ہے اور رشتے دار کو صدقہ دینا صدقہ بھی ہے اور صلہ رحمی بھی۔“
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1722]»
اس حدیث کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2355]، [ترمذي 658]، [نسائي 2581]، [ابن ماجه 1844]، [ابن حبان 3344]، [الحميدي 844]، [موارد الظمآن 833] وضاحت:
(تشریح حدیث 1717) یعنی فقیر و محتاج کو صدقہ دینے پر صدقے کا ثواب ہے لیکن عزیز و رشتے دار کو صدقہ دینے کا دوہرا اجر ہے، اجرِ قرابت داری اور اجرِ صدقہ۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
سیدنا سلمان بن عامرضبی رضی اللہ عنہ نے مرفوعاً روایت کرتے ہوئے کہا: مسکین پر صدقہ کرنا صدقہ ہے اور رشتے دار پر صدقہ کرنا دو چیز ہیں صدقہ اور صلہ (رحمی)۔
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1723]»
اس روایت کی تخریج پیچھے گذر چکی ہے اور یہ سند بھی جید ہے۔ وضاحت:
(تشریح حدیث 1718) ان احادیث سے ثابت ہوا کہ عزیز و رشتے داروں پر صدقہ کرنا دُہرے ثواب کا موجب ہے اور ایسا کرنے والا ڈبل ثواب کا مستحق ہے۔ لہٰذا اپنے عزیز و اقارب کا دھیان رکھنا چاہئے اور ان کی ہر ممکن طریقے سے مدد کرنی چاہئے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
|