(حديث مرفوع) اخبرنا الحكم بن المبارك، حدثنا عباد بن العوام، وإبراهيم بن صدقة، عن سفيان بن حسين، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم كتب الصدقة، فلم تخرج إلى عماله حتى قبض رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما قبض اخذها ابو بكر، فعمل بها من بعده، فلما قبض ابو بكر، اخذها عمر فعمل بها من بعدهما، ولقد قتل عمر وإنها لمقرونة بسيفه او بوصيته، وكان في "صدقة الإبل: في كل خمس شاة إلى خمس وعشرين، فإذا بلغت خمسا وعشرين، ففيها بنت مخاض إلى خمس وثلاثين، فإن لم تكن بنت مخاض، فابن لبون ذكر، فإذا زادت، ففيها بنت لبون إلى خمس واربعين، فإذا زادت، ففيها حقة إلى ستين، فإذا زادت، ففيها جذعة إلى خمس وسبعين، فإذا زادت، ففيها بنتا لبون إلى تسعين، فإذا زادت، فيها حقتان إلى عشرين ومئة، فإذا زادت، ففيها في كل خمسين حقة، وفي كل اربعين بنت لبون".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ صَدَقَةَ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ الصَّدَقَةَ، فَلَمْ تُخْرَجْ إِلَى عُمَّالِهِ حَتَّى قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا قُبِضَ أَخَذَهَا أَبُو بَكْرٍ، فَعَمِلَ بِهَا مِنْ بَعْدِهِ، فَلَمَّا قُبِضَ أَبُو بَكْرٍ، أَخَذَهَا عُمَرُ فَعَمِلَ بِهَا مِنْ بَعْدِهِمَا، وَلَقَدْ قُتِلَ عُمَرُ وَإِنَّهَا لَمَقْرُونَةٌ بِسَيْفِهِ أَوْ بِوَصِيَّتِهِ، وَكَانَ فِي "صَدَقَةِ الْإِبِلِ: فِي كُلِّ خَمْسٍ شَاةٌ إِلَى خَمْسٍ وَعِشْرِينَ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِينَ، فَفِيهَا بِنْتُ مَخَاضٍ إِلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ بِنْتُ مَخَاضٍ، فَابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ، فَإِذَا زَادَتْ، فَفِيهَا بِنْتُ لَبُونٍ إِلَى خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ، فَإِذَا زَادَتْ، فَفِيهَا حِقَّةٌ إِلَى سِتِّينَ، فَإِذَا زَادَتْ، فَفِيهَا جَذَعَةٌ إِلَى خَمْسٍ وَسَبْعِينَ، فَإِذَا زَادَتْ، فَفِيهَا بِنْتَا لَبُونٍ إِلَى تِسْعِينَ، فَإِذَا زَادَتْ، فِيهَا حِقَّتَانِ إِلَى عِشْرِينَ وَمِئَةٍ، فَإِذَا زَادَتْ، فَفِيهَا فِي كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ، وَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ بِنْتُ لَبُونٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ (زکاۃ کا بیان) لکھا جو ابھی زکاة وصول کرنے والوں تک پہنچا بھی نہیں تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے۔ آپ کی وفات کے بعد اسے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نافذ کیا اور اس پر عمل درآمد کیا۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بعد سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس پر عمل کیا، اور جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ (شہید کئے گئے تو وہ زکاۃ کا بیان) ان کی تلوار یا وصیت کے ساتھ جڑا ہوا تھا اور اس میں اونٹ کی زکاۃ اس طرح تھی کہ ہر پانچ اونٹ میں پچیس اونٹ تک ایک ایک بکری تھی، پچیس اونٹ میں پینتیس تک ایک سالہ اونٹنی اور اگر یہ نہ ہو تو دو سالہ اونٹ، پینتیس سے زیادہ ہوں پینتالیس تک ایک بنت لبون (دو سالہ اونٹنی) اور چھیالیس سے ساٹھ تک ایک حقہ (تین سالہ اونٹنی) ساٹھ سے زیادہ ہوں تو پحھتر تک جذعہ (چار سالہ اونٹنی) پحھتر سے زیادہ ہوں تو نوے تک دو بنت لبون (دو دو سالہ اونٹنی) اکانوے سے ایک سو بیس تک دو حقے (تین تین سالہ اونٹنی) اس سے زیادہ ہوں تو ہر پچاس پر ایک حقہ (تین سالہ اونٹنی) اور ہر چالیس میں ایک بنت لبون (دو سالہ اونٹنی) ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف والحديث صحيح بشواهده، [مكتبه الشامله نمبر: 1666]» اس سند سے یہ حدیث ضعیف ہے، لیکن اس کے شواہد صحیحہ موجود ہیں۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1568]، [ترمذي 62]، [ابن ماجه 1798]، [أبويعلی 5470، و غيرهم]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف والحديث صحيح بشواهده
اس سند سے بھی سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اسی طرح روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1667]» اس حدیث کی تخریج بھی گذر چکی ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 1663 سے 1665) حدیث الباب سے اونٹ کی زکاة کا نصاب معلوم ہوا جو پانچ عدد اونٹ پر ایک بکری، 10 پر دو، 15 اپر تین، 20 پر چار اور پچیس پر بنت مخاض (ایک سالہ اونٹنی) ہیں، اس سے زیادہ پر جس طرح حدیث میں مذکور ہے، پانچ سے کم پر زکاۃ نہیں۔