من كتاب الزكاة زکوٰۃ کے مسائل 34. باب مَنْ أَسْلَمَ عَلَى شَيْءٍ: کوئی آدمی جب اسلام لائے تو وہ چیز اسی کی ہو گی جو اس کے پاس تھی
سیدنا صخر بن عيلۃ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی پھوپھی کو گرفتار کیا اور انہیں لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماجرا پوچھا، پھر فرمایا: ”اے صخر! جب کوئی قوم مسلمان ہو جائے تو ان کی جانیں اور مال محفوظ ہو جاتے ہیں۔ اس لونڈی کو انہیں لوگوں کو واپس کر دو۔“ (اسی طرح) بنو سلیم کا پانی تھا اور وہ اسلام لے آئے اور درخواست کی کہ ان کا پانی انہیں کے پاس رہنے دیا جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا اور فرمایا: ”اے صخر! جب کوئی قوم مسلمان ہو جائے تو ان کی جانیں اور مال محفوظ ہو جاتے ہیں اس پانی کو نہیں لوٹا دو۔“ چنانچہ میں نے وہ پانی (یعنی پانی کی جگہ کو) واپس کر دیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1715]»
اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 3067]، [معجم الطبراني 7279]، [مسند أحمد 301/4، وغيرهم] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
اس سند سے بھی سیدنا صخر رضی اللہ عنہ کی حدیث مروی ہے جو ابونعیم کی مذکور بالا حدیث سے زیادہ طویل ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه أبو داود في الخراج والإمارة، [مكتبه الشامله نمبر: 1716]»
حوالہ کے لئے دیکھئے: [أبوداؤد 3087] وضاحت:
(تشریح احادیث 1710 سے 1712) امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے اس حدیث کو تفصیل سے بیان کیا ہے، اس سے معلوم ہوا کہ جو اسلام لے آیا اس کا مال، اس کی جان محفوظ ہو جاتے ہیں۔ صخر نے لونڈی پکڑ لی تو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے واپس کرا دیا، پانی کی جگہ پر قبضہ کر لیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو بھی واپس کرا دیا، یہ اسلام کی فضیلت اور مسلمان کی حرمت و تعظیم ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: أخرجه أبو داود في الخراج والإمارة
|