من كتاب الزكاة زکوٰۃ کے مسائل 5. باب في زَكَاةِ الْبَقَرِ: گائے کی زکاۃ کا بیان
سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یمن کی طرف بھیجا تو مجھے حکم دیا کہ میں ہر چالیس گائے (بیلوں) میں سے دو برس کی بچھیا یا بیل زکاة کا لے لوں اور ہر تیس گائے میں ایک سال کا نر یا مادہ لوں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح من طريق مسروق وأما طريق إبراهيم فهو مقطوع، [مكتبه الشامله نمبر: 1663]»
اس سند سے یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1576]، [ترمذي 623]، [نسائي 2452]، [ابن ماجه 1803] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح من طريق مسروق وأما طريق إبراهيم فهو مقطوع
سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یمن کی طرف بھیجا تو مجھے حکم فرمایا کہ میں گائے بیل میں سے تیس میں ایک تبیعہ سالانہ لوں اور چالیس گائے میں سے ایک دو برس کا بیل یا گائے (زکاۃ) کا لوں۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1664]»
اس حدیث کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ مزید دیکھئے: [ابن حبان 4886]، [موارد الظمآن 794]، [أبويعلی 5016] وضاحت:
(تشریح احادیث 1660 سے 1662) «تبيعه تبيع» کا مؤنث ہے اور گائے کے ایک سال کے بچے پر بولا جاتا ہے، «مسنّه»: گائے کا وہ بچہ (نر یا مادہ) ہے جس کے دانت نکل آئے ہوں اور دو سال پورے کر کے تیسرے سال میں لگ چکا ہو۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
احمد بن یونس نے ابوبکر بن عیاش سے بھی اسی طرح روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1665]»
اس حدیث کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ مزید دیکھئے: [ابن حبان 4886]، [موارد الظمآن 794]، [أبويعلی 5016] وضاحت:
(تشریح حدیث 1662) ان احادیث سے گائے اور بیل کا نصاب معلوم ہوا اور وه حولان حول کے بعد تیس گائے میں ایک سال کا ایک بچھڑا یا بچھیا ہے، اور چالیس گائے اور بیل میں دو دانت والا دو سالہ مسنہ، اور پھر ہر چالیس میں دو سالہ مسنہ ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
|