كتاب المناسك اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل طوافِ زیارت کی اہمیت
طاؤس رحمہ اللہ نے بیان کیا: میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو نہیں دیکھا کہ کوئی ان کی مخالفت کرتا ہو اور انہوں نے اسے چھوڑ دیا ہو حتیٰ کہ وہ اس سے اقرار کراتے، پس سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے اس عورت کے مسئلے میں اختلاف کیا ہے جسے قربانی والے دن (دس ذوالحجہ) کے طواف کے بعد حیض آ جائے، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: وہ کوچ کر جائے گی، پس انہوں نے اس عورت کے پاس پیغام بھیجا جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں یہ صورت درپیش آئی تھی، تو اس خاتون نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے موقف سے موافقت کی۔
تخریج الحدیث: «مصنف ابن شيبه: 174/3. اسناده صحيح»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا: لوگوں کو حکم دیا گیا کہ ان کا آخری وقت بیت اللہ کے پاس (طواف وداع میں) گزرے، البتہ یہ کہ حائضہ عورت سے تخفیف برتی گئی ہے، البتہ یہ کہ حائضہ سے تخفیف برتی گئی ہے، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، ہم کہتے ہیں: وہ بیت اللہ کا طواف کرے گی (کیونکہ حدیث ہے) ”حتیٰ کہ ان کا آخری وقت بیت اللہ کے پاس گزرے۔“
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الحج، باب طواف الوداع، رقم: 1755، سنن دارمي، رقم: 1933. مسند احمد: 370/1»
طاؤس رحمہ اللہ نے بیان کیا: سیدنا ابن عباس اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہما کے درمیان حائضہ عورت کے طواف وداع کیے بغیر کوچ کر جانے کے بارے میں اختلاف ہو گیا، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: وہ کوچ کر جائے گی، سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے فرمایا: وہ کوچ نہیں کرے گی حتیٰ کہ وہ بیت اللہ کا طواف کرے۔ پس سیدنا زید رضی اللہ عنہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور ان سے مسئلہ دریافت کیا، تو انہوں نے فرمایا: وہ کوچ کر جائے گی، سیدنا زید رضی اللہ عنہ مسکراتے ہوئے باہر تشریف لائے اور فرما رہے تھے، مسئلہ ویسے ہی ہے جیسے آپ (سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما) نے کہا: تھا (کہ کوچ کر جائے گی)۔
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الحج، باب وجوب طواف الوداع الخ، رقم: 1328. مسند احمد: 348/1. سنن كبري بيهقي: 153/5. مسند الشافعي، رقم: 625»
|