اخبرنا الفضل بن موسٰی، نا طلحة، عن عطاء، عن ابن عباس، ان رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم لما خرج من مکة قال: انك لاحب بلاد اللٰه الی اللٰه، ولولا ان قومك اخرجونی ما خرجت، یا بنی عبد مناف: ان ولیتم من هذا الامر شیئا، فـلا تمنعوا طائفا یطوف بالبیت ساعة من لیل او نهار، ولولا ان تبطر قریش لاخبرتها بما لها عند اللٰه اللٰهم کما رزقتنا (رزقت أولهم فأذق آخرهم نوالا).اَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوْسٰی، نَا طَلْحَةُ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا خَرَجَ مِنْ مَّکَةَ قَالَ: اِنَّكِ لَاحَبُّ بِلَادِ اللّٰهِ اِلَی اللّٰهِ، وَلَوْلَا اَنَّ قَوْمَكِ اَخْرَجُوْنِیْ مَا خَرَجْتُ، یَا بَنِیْ عَبْدِ مَنَافٍ: اِنْ وُلِّیْتُمْ مِنْ هَذَا الْاَمْرِ شَیْئًا، فَـلَا تَمْنَعُوْا طَائِفًا یَطُوْفُ بِالْبَیْتِ سَاعَةً مِّنْ لَیْلٍ اَوْ نَهَارٍ، وَلَوْلَا اَنْ تَبَطَّرَ قُرَیْشٌ لَاَخْبَرْتُهَا بِمَا لَهَا عِنْدَ اللّٰهِ اَللّٰهُمَّ کَمَا رَزَقْتَنَا (رَزَقْتَ أَوَّلَهُمْ فَأَذِقْ آخِرَهُمْ نَوَالًا).
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ سے روانہ ہوئے تو فرمایا: ”بے شک تو اللہ کے شہروں میں اللہ کو سب سے زیادہ محبوب ہے، اگر تیرے رہنے والے مجھے نہ نکالتے تو میں نہ نکلتا، بنو عبدمناف! اگر تمہیں اس کی سر پرستی مل جائے تو تم دن یا رات کے کسی بھی حصے میں کسی بھی طواف کرنے والے کو منع نہ کرنا، اگر قریش اترانے نہ لگتے تو میں انہیں اس مقام کے متعلق بتاتا جو ان کا مقام اللہ کے ہاں ہے، اے اللہ! جس طرح تو نے ہمیں رزق عطا فرمایا۔۔۔“(ان کے پہلوں کو تو نے سزا دی اور ان کے بعد والوں کو عطیات سے نواز۔)
اخبرنا محمد بن بکر، انا ابن جریج، اخبرنی عطاء، قال: کان ابن عباس یقول: لا یطوف بالبیت حاج ولا غیر حاج الا حل۔ قلت لعطاء: من این یقول ذٰلك؟ قال: من قول اللٰه عزوجل: ﴿ثم محلها الی البیت العتیق﴾ قلت: فان ذٰلک بعد المصرف، فقال: کان ابن عباس یقول: هو بعد المصرف وقبلهٖ، وکان یاخذ ذٰلک من امر النبی صلی اللٰه علیه وسلم حین امرهم ان یحلوا فی حجة الوداع، قالها غیر مرة.اَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ، اَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ، اَخْبَرَنِیْ عَطَاءٌ، قَالَ: کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ یَقُوْلُ: لَا یَطُوْفُ بِالْبَیْتِ حَاجَّ وَلَا غُیْرُ حَاجٍّ اِلَّا حِلّ۔ قُلْتُ لِعَطَاءٍ: مَنْ اَیْنَ یَقُوْلُ ذٰلِكَ؟ قَالَ: مَنْ قَوْلِ اللّٰهِ عَزَّوَجَلَّ: ﴿ثُمَّ مَحِلُّهَا اِلَی الْبَیْتِ الْعَتِیْقِ﴾ قُلْتُ: فَاِنَّ ذٰلِکَ بَعْدَ الْمَصْرَفِ، فَقَالَ: کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ یَقُوْلُ: هُوَ بَعْدَ الْمَصْرَفِ وَقَبْلِهٖ، وَکَانَ یَأْخُذُ ذٰلِکَ مِنْ اَمْرِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ حِیْنَ اَمَرَهُمْ اَنْ یَحَلُّوْا فِی حَجَّةِ الْوِدَاعِ، قَالَهَا غَیْرَ مَرَّةْ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرمایا کرتے تھے جو بھی حج کرنے والا اور حج نہ کرنے والا بیت اللہ کا طواف کرتا ہے تو وہ احرام کی پابندیوں سے آزاد ہو جاتا ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے عطاء سے کہا: کہ وہ یہ بات کس بنیاد پر کہتے تھے تو انہوں نے کہا: کہ اللہ کے اس فرمان کی بنیاد پر «ثُمَّ مَحِلُّهَا إِلَى الْبَيْتِ الْعَتِيقِ» میں نے کہا: کیا یہ وہاں سے پھرنے کے بعد ہے تو انہوں نے کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے تھے: وہ پھرنے سے پہلے اور اس کے بعد ہے اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کی بنیاد پر بھی کہتے تھے کہ کیونکہ حجۃ الوداع کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا تھا کہ وہ تحلل اختیار کر لیں اور یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی دفعہ ارشاد فرمائی۔
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الحج، باب تقليد الهدي والاشعار عندالاحرام، رقم: 1245. سنن كبري بيهقي: 78/5.»
اخبرنا عمرو بن محمد وروح بن عبادة قالا: نا ابن جریج، عن عطاء، عن ابن عباس مثله سواء.اَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ وَرَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ قَالَا: نَا ابْنُ جُرَیْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مِثْلَهٗ سَوَاءٍ.
ابن جریج نے عطاء کے حوالے سے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اسی مثل روایت کیا ہے۔
اخبرنا وکیع، نا همام بن یحیی، عن عطاء، عن ابن عباس ان رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم ذکر مثله.اَخْبَرَنَا وَکِیْعٌ، نَا هَمَّامُ بْنُ یَحْیَی، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ ذَکَرَ مِثْلَهٗ.
جناب عطاء رحمہ اللہ نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مثل ذکر کیا ہے۔