اخبرنا الفضل بن موسٰی، نا عثمان بن الاسود، عن عبدالرحمٰن بن ابی ملیکة، قال: جائ رجل الی ابن عباس، فقال: من این جئت؟ فقال: شربت من مائ زمزم، فقال: اشربت کما ینبغی؟ قال: کیف ینبغی؟ قال: اذا اردت ان تشرب من ماء زمزم فاستقبل القبلة، ثم اذکر اسم اللٰه، ثم تنفس ثـلاثا، ثم تضلع منه، فان رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم قال: انه ما بیننا و بین المنافقین، انہم لا یتضلعون من ماء زمزم.اَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوْسٰی، نَا عُثْمَانُ بْنُ الْاَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ اَبِیْ مُلَیْکَةَ، قَالَ: جَائَ رَجُلٌ اِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ، فَقَالَ: مِنْ اَیْنَ جِئْتَ؟ فَقَالَ: شَرِبْتُ مِنْ مَّائِ زَمْزَمَ، فَقَالَ: اَشَرِبْتَ کَمَا یَنْبَغِیْ؟ قَالَ: کَیْفَ یَنْبَغِیْ؟ قَالَ: اِذَا اَرَدْتَ اَنْ تَشْرِبَ مِنْ مَّاءِ زَمْزَمَ فَاسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةَ، ثُمَّ اذْکُرِ اسْمَ اللّٰهِ، ثُمَّ تَنَفَّسْ ثَـلَاثًا، ثُمَّ تَضْلَعُ مِنْهٗ، فَاِنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: اِنَّهٗ مَا بَیْنَنَا وَ بَیْنَ الْمُنَافِقِیْنَ، اِنَّہُمْ لَا یَتَضَلَّعُوْنَ مِنْ مَّاءِ زَمْزَمَ.
عبدالرحمٰن بن ابی ملیکہ نے بیان کیا: ایک آدمی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آیا تو انہوں نے کہا: کہاں سے آئے ہو؟ اس نے کہا: میں نے آب زم زم پیا ہے، انہوں نے فرمایا: کیا جس طرح پینا چاہیے تھا اسی طرح تم نے پیا ہے؟ اس نے کہا: کس طرح پینا چاہیے تھا؟ انہوں نے فرمایا: جب تم آب زم زم پینے کا ارادہ کرو تو قبلہ رخ ہو جاؤ، پھر بسم اللہ پڑھو، پھر تین سانس لو، پھر اس سے سیر ہو جاؤ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارے اور منافقوں کے درمیان جو فرق ہے وہ یہ کہ وہ آب زم زم سے سیر نہیں ہوتے (بہت زیادہ نہیں پیتے)۔“
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجه، كتاب المناسك، باب الشرب من زمزم، رقم: 3061. سنن كبريٰ بيهقي: 147/5. ضعيف الجامع الصغير: 22»