اخبرنا ابن طاؤوس، وقال ابی: اختلف ابن عباس، وزید بن ثابت فی المرأة تصدر قبل ان تطوف بالبیت، وهی حائض، قال ابن عباس: تنفر، وقال زید: لا تخریج حتٰی تطوف بالبیت، فدخل زید علٰی عائشة، فسالها فقالت: تنفر، فخرج زید وهو یتبسم، ویقول: ما الامر الا علٰی ما قد قلت.اَخْبَرَنَا ابْنُ طَاؤُوْسٍ، وَقَالَ اَبِیْ: اِخْتَلَفَ ابْنُ عَبَّاسٍ، وَزَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ فِی الْمَرْأَةِ تَصْدُرُ قَبْلَ اَنْ تَطُوْفَ بِالْبَیْتِ، وَهِیَ حَائِضٌ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: تَنْفِرُ، وَقَالَ زَیْدٌ: لَا تَخْرِیْجُ حَتّٰی تَطُوْفَ بِالْبَیْتِ، فَدَخَلَ زَیْدٌ عَلٰی عَائِشَةَ، فََسَأَلَهَا فَقَالَتْ: تَنْفِرُ، فَخَرَجَ زَیْدٌ وَهُوَ یَتَّبَسَمُ، وَیَقُوْلُ: مَا الْاَمْرُ اِلَّا عَلٰی مَا قَدْ قُلْتَ.
طاؤس رحمہ اللہ نے بیان کیا: سیدنا ابن عباس اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہما کے درمیان حائضہ عورت کے طواف وداع کیے بغیر کوچ کر جانے کے بارے میں اختلاف ہو گیا، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: وہ کوچ کر جائے گی، سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے فرمایا: وہ کوچ نہیں کرے گی حتیٰ کہ وہ بیت اللہ کا طواف کرے۔ پس سیدنا زید رضی اللہ عنہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور ان سے مسئلہ دریافت کیا، تو انہوں نے فرمایا: وہ کوچ کر جائے گی، سیدنا زید رضی اللہ عنہ مسکراتے ہوئے باہر تشریف لائے اور فرما رہے تھے، مسئلہ ویسے ہی ہے جیسے آپ (سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما) نے کہا: تھا (کہ کوچ کر جائے گی)۔
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 325
فوائد: معلوم ہوا کہ طواف وداع کے بغیر حیض والی عورتیں کوچ کرسکتی ہیں۔ مزید یہ بھی معلوم ہوا کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم دلیل مل جانے کے بعد خوشی سے آپس کا اختلاف ختم کر دیا کرتے تھے۔