اخبرنا عیسی بن یونس، نا ابن جریج، اخبرنی عمرو بن دینار، عن ابن عباس قال: کان ذوالمجاز، وعکاظ متجری الناس فی الجاهلیة، فلما جاء الاسلام، کانهم کرهوا ذٰلك، فانزل اللٰه عزوجل: ﴿لیس علیکم جناح ان تبتغوا فضلا من ربکم﴾ فی مواسم الحج.اَخْبَرَنَا عِیْسَی بْنُ یُوْنُسَ، نَا ابْنُ جُرَیْجٍ، اَخْبَرَنِیْ عَمْرُو بْنُ دِیْنَارٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: کَانَ ذُوالْمَجَازِ، وَعُکَّاظٌ مَتْجَرَی النَّاسِ فِی الْجَاهِلِیَّةِ، فَلَمَّا جَاءَ الْاِسْلَامُ، کَاَنَّهُمْ کَرِهُوْا ذٰلِكَ، فَاَنْزَلَ اللّٰهُ عَزَّوَجَلَّ: ﴿لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَبْتَغُوْا فَضْلًا مِّنْ رَبِّکُمْ﴾ فِی مَوَاسِمِ الْحَجِّ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا: دور جاہلیت میں ذوالمجاز اور عکاظ تجارتی مراکز تھے، جب اسلام آیا تو گویا کہ انہوں نے (ایام حج میں) اسے ناپسند کیا تو اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی: «لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَبْتَغُوا فَضْلًا مِّن رَّبِّكُمْ»”تم پر کوئی گناہ نہیں کہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کرو۔“ یعنی حج کے مہینوں میں (تجارت کرو)۔
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الحج، باب التجارة ايام الموسم، رقم: 1770. سنن ابوداود، رقم: 1731. صحيح ابن حبان، رقم: 3894»
اخبرنا ابن جریج: وسئل عطاء عن المحرم، ایبیع ویبتاع؟ فقال: کانوا یتقون ذٰلک، حتی نزلت: ﴿لیس علیکم جناح ان تبتغوا فضلا من ربکم﴾ فی مواسم الحج۔ قال: وفی قراء ة ابن مسعود: فی مواسم الحج فابتغوا حینئذ.اَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ: وَسُئِلَ عَطَاءٌ عَنِ الْمُحْرِمِ، اَیُبِیْعُ وَیَبْتَاعُ؟ فَقَالَ: کَانُوْا یَتَّقُوْنَ ذٰلِکَ، حَتَّی نَزَلَتْ: ﴿لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَبْتَغُوْا فَضْلًا مِّنْ رَبِّکُمْ﴾ فِیْ مَوَاسِمِ الْحَجِّ۔ قَالَ: وَفِی قِرَاءَ ةِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ: فِیْ مَوَاسِمِ الْحَجِّ فَابْتَغُوْا حِیْنَئِذٍ.
ابن جریج نے بیان کیا: عطاء رحمہ اللہ سے احرام والے شخص کے متعلق پوچھا گیا، کیا وہ خرید و فروخت کر سکتا ہے؟ تو انہوں نے کہا: وہ اس سے بچتے تھے، حتیٰ کہ یہ آیت: «لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَبْتَغُوا فَضْلًا مِّن رَّبِّكُمْ»”تم پر کوئی گناہ نہیں کہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کرو۔“ یعنی حج کے مہینوں میں۔