اخبرنا جرير، عن عبد الملك بن عمير، عن رجل من بني الحارث بن كعب، يقال له ابو الاوبر، قال: كنت عند ابي هريرة فاتاه رجل فقال: اانت نهيت الناس ان يصلوا في نعالهم، فقال: ((ما نهيت ولكن ورب الكعبة لقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي خلف المقام وعليه نعلاه، ثم انصرف وهما عليه)). فقال رجل: انت نهيت الناس ان يصوموا يوم الجمعة؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يقول: ((لا تصوموا يوم الجمعة فإنه يوم عيد إلا ان تصلوه بايام)). قال: ثم انشا يحدث، فقال: فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم خارجا، والناس جلوس عنده إذ اقبل الذئب حتى اقعى بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم بصبص بذنبه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((هذا الذئب وهو وافد الذئاب فهل ترون ان تجعلوا له من اموالكم شيئا؟)) قال: فقالوا باجمعهم: لا والله ما نجعل له شيئا، قال: فقام رجل: فرماه بحجر فادبر وله عواء، فقال: هذا الذئب وما الذئب؟.أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي الْحَارِثِ بْنِ كَعْبٍ، يُقَالُ لَهُ أَبُو الْأَوْبَرِ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ: أَأَنْتَ نَهَيْتَ النَّاسَ أَنْ يُصَلُّوا فِي نِعَالِهِمْ، فَقَالَ: ((مَا نَهَيْتُ وَلَكِنْ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي خَلْفَ الْمَقَامِ وَعَلَيْهِ نَعْلَاهُ، ثُمَّ انْصَرَفَ وَهُمَا عَلَيْهِ)). فَقَالَ رَجُلٌ: أَنْتَ نَهَيْتَ النَّاسَ أَنْ يَصُومُوا يَوْمَ الْجُمُعَةِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقُولُ: ((لَا تَصُومُوا يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَإِنَّهُ يَوْمُ عِيدٍ إِلَّا أَنْ تَصِلُوهُ بِأَيَّامٍ)). قَالَ: ثُمَّ أَنْشَأَ يُحَدِّثُ، فَقَالَ: فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَارِجًا، وَالنَّاسُ جُلُوسٌ عِنْدَهُ إِذْ أَقْبَلَ الذِّئْبُ حَتَّى أَقْعَى بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ بَصْبَصَ بِذَنَبِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((هَذَا الذِّئْبُ وَهُوَ وَافِدُ الذِّئِابِ فَهَلْ تَرَوْنَ أَنْ تَجْعَلُوا لَهُ مِنْ أَمْوَالِكُمْ شَيْئًا؟)) قَالَ: فَقَالُوا بِأَجْمَعِهِمْ: لَا وَاللَّهِ مَا نَجْعَلُ لَهُ شَيْئًا، قَالَ: فَقَامَ رَجُلٌ: فَرَمَاهُ بِحَجَرٍ فَأَدْبَرَ وَلَهُ عُوَاءٌ، فَقَالَ: هَذَا الذِّئْبُ وَمَا الذِّئْبُ؟.
ابوالاوبر نے بیان کیا، میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھا، ایک آدمی ان کے پاس آیا تو اس نے کہا: آپ نے لوگوں کو جوتوں میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے؟ تو انہوں نے فرمایا: میں نے منع نہیں کیا، لیکن رب کعبہ کی قسم! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مقام ابراہیم کے پیچھے دیکھا آپ جوتے پہنے ہوئے تھے، پھر آپ واپس آئے تو بھی آپ جوتے پہنے ہوئے تھے، ایک آدمی نے کہا: آپ نے لوگوں کو جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے منع کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”تم جمعہ کے دن روزہ نہ رکھا کرو، کیونکہ وہ یوم عید ہے مگر یہ کہ تم اسے دیگر ایام کے ساتھ ملا لو۔“ راوی نے بیان کیا، پھر وہ حدیث بیان کرنے لگے انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف فرما تھے جبکہ لوگ (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم) آپ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، کہ اچانک ایک بھیڑیا آیا حتیٰ کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیٹھ گیا، پھر اپنی دم ہلانے لگا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ بھیڑیا دیگر بھیڑیوں کا سفیر ہے، کیا تم اپنے اموال میں سے اسے کچھ دیتے ہو؟“ انہوں نے مل کر کہا: نہیں، اللہ کی قسم! ہم اسے کچھ نہیں دیں گے، پس ایک آدمی کھڑا ہوا تو اس نے اسے ایک پتھر مارا، اور وہ بھونکتا ہوا واپس چلا گیا، فرمایا: یہ بھیڑیا ہے اور بھیڑیا کیا ہے؟
تخریج الحدیث: «مسند احمد: 365/2. قال شعيب الارناوط: اسناده صحيح لغيره. المطالب العاليه: 295/2. مجمع الزوائد: 295/8.»
اخبرنا يحيى بن آدم، نا شريك، عن عبد الملك بن عمير، عن زياد الحارثي، قال: كنت عند ابي هريرة رضي الله عنه فقال له رجل: اانت نهيت الناس ان يصلوا في نعالهم؟ فذكر مثله إلى قوله: فانصرف وعليه نعلاه، ولم يذكر ما بعده.أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، نا شَرِيكٌ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ زِيَادٍ الْحَارِثِيِّ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: أَأَنْتَ نَهَيْتَ النَّاسَ أَنْ يُصَلُّوا فِي نِعَالِهِمْ؟ فَذَكَرَ مِثْلَهُ إِلَى قَوْلِهِ: فَانْصَرَفَ وَعَلَيْهِ نَعْلَاهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَهُ.
زیاد الحارثی نے بیان کیا، میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھا، تو ایک آدمی نے ان سے کہا: کیا آپ نے لوگوں کو منع کیا ہے کہ وہ جوتے پہن کر نماز نہ پڑھیں؟ پس انہوں نے حدیث سابق کے ان الفاظ: ”پس آپ واپس آئے تو آپ نے جوتے پہن رکھے تھے۔“ تک حدیث سابق کے مثل ذکر کیا، اور اس کے بعد کے الفاظ ذکر نہیں کیے۔
اخبرنا المعتمر بن سليمان، قال: سمعت عبد الملك بن عمير، يحدث عن ابي الاوبر، قال: كنت عند ابي هريرة رضي الله عنه فقال له رجل: اانت نهيت الناس ان يصلوا في نعالهم؟ فذكر قصة النعلين، وصوم الجمعة مثله ولم يذكر ما بعده.أَخْبَرَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الْمَلِكِ بْنَ عُمَيْرٍ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي الْأَوْبَرِ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: أَأَنْتَ نَهَيْتَ النَّاسَ أَنْ يُصَلُّوا فِي نِعَالِهِمْ؟ فَذَكَرَ قِصَّةَ النَّعْلَيْنِ، وَصَوْمَ الْجُمُعَةِ مِثْلَهُ وَلَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَهُ.
ابوالاوبر نے بیان کیا، میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھا، تو ایک آدمی نے انہیں کہا: کیا آپ نے لوگوں کو منع کیا ہے کہ وہ جوتے پہن کر نماز نہ پڑھیں؟ پس راوی نے جوتوں والا قصہ اور جمعہ کے دن کے روزے کے متعلق حدیث سابق کے مثل ذکر کیا، اور اس کے بعد جو ہے وہ ذکر نہیں کیا۔