اخبرنا جرير، عن ليث بن ابي سليم، عن كعب، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا قال الإمام ﴿ولا الضالين﴾ [الفاتحة: 7] فوافق آمين اهل الارض بآمين الملائكة اهل السماء غفر الله للعبد ما تقدم من ذنبه، ومثل من لا يقول آمين كمثل رجل غزا مع قوم فاقرعوا فخرجت سهامهم فلم يخرج سهمه، فقال: ما لي لا يخرج سهمي؟ فقيل: إنك لم تقل آمين"، قال ابو هريرة رضي الله عنه: وكان الإمام إذا قال: ﴿ولا الضالين﴾ [الفاتحة: 7] جهر بآمين.أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ، عَنْ كَعْبٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا قَالَ الْإِمَامُ ﴿وَلَا الضَّالِّينَ﴾ [الفاتحة: 7] فَوَافَقَ آمِينُ أَهْلِ الْأَرْضِ بِآمِينِ الْمَلَائِكَةِ أَهْلِ السَّمَاءِ غَفَرَ اللَّهُ لِلْعَبْدِ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ، وَمَثَلُ مَنْ لَا يَقُولُ آمِينَ كَمَثَلِ رَجُلٍ غَزَا مَعَ قَوْمٍ فَأَقْرَعُوا فَخَرَجَتْ سِهَامُهُمْ فَلَمْ يَخْرُجْ سَهْمُهُ، فَقَالَ: مَا لِيَ لَا يَخْرُجُ سَهْمِي؟ فَقِيلَ: إِنَّكَ لَمْ تَقُلْ آمِينَ"، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: وَكَانَ الْإِمَامُ إِذَا قَالَ: ﴿وَلَا الضَّالِّينَ﴾ [الفاتحة: 7] جُهِرَ بِآمِينَ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب امام «ولا الضالين» کہے اور زمین والوں کا آمین کہنا آسمان والوں کے آمین کہنے کے ساتھ ہو جائے تو اللہ بندے کے سابقہ تمام گناہ بخش دیتا ہے، اور وہ شخص جو آمین نہیں کہتا اس کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے کچھ لوگوں کے ساتھ جہادی سفر کیا تو انہوں نے قرعہ اندازی کی، پس ان کا حصہ اس کے حصے نکلنے سے پہلے نکل آیا، تو اس نے کہا: کیا وجہ ہے کہ میرا حصہ نہیں نکلا؟ اسے بتایا گیا: تم نے آمین نہیں کہی۔“ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: امام کا معمول تھا کہ جب وہ «ولا الضالين» کہتا تو بلند آواز کے ساتھ آمین کہتا۔
تخریج الحدیث: «سيدنا ابوهريره رضى الله عنه نے فرمايا: امام كا معمول تها كه جب وه (ولا الضالين) كهتا تو بلند آواز كے ساته آمين كهتا.»