اخبرنا الفضل بن موسى، نا جعفر بن برقان، عن حبيب بن ابي مرزوق، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: يقول الله تعالى:" قسمت الصلاة بيني وبين عبدي، ولعبدي ما سال، نصفه له ونصفه لي، فإذا قال العبد: ﴿الحمد لله رب العالمين﴾ [الفاتحة: 2]، قال الرب: حمدني عبدي، فإذا قال: ﴿الرحمن الرحيم﴾ [الفاتحة: 1]، قال الرب: اثنى علي عبدي، فإذا قال: ﴿مالك يوم الدين﴾، قال: مجدني عبدي، فإذا قال: ﴿إياك نعبد وإياك نستعين﴾ [الفاتحة: 5]، قال: هذه لعبدي، ولعبدي ما سال، فإذا قال: ﴿اهدنا الصراط المستقيم﴾ [الفاتحة: 6]، قال: هذه لعبدي ولعبدي ما سال"، هكذا قال الفضل او نحوه.أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، نا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي مَرْزُوقٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى:" قَسَمْتُ الصَّلَاةَ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي، وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ، نِصْفُهُ لَهُ وَنِصْفُهُ لِي، فَإِذَا قَالَ الْعَبْدُ: ﴿الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ﴾ [الفاتحة: 2]، قَالَ الرَّبُّ: حَمِدَنِي عَبْدِي، فَإِذَا قَالَ: ﴿الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ﴾ [الفاتحة: 1]، قَالَ الرَّبُّ: أَثْنَى عَلَيَّ عَبْدِي، فَإِذَا قَالَ: ﴿مَالِكَ يَوْمِ الدَّينِ﴾، قَالَ: مَجَّدَنِي عَبْدِي، فَإِذَا قَالَ: ﴿إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ﴾ [الفاتحة: 5]، قَالَ: هَذِهِ لِعَبْدِي، وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ، فَإِذَا قَالَ: ﴿اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ﴾ [الفاتحة: 6]، قَالَ: هَذِهِ لِعَبْدِي وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ"، هَكَذَا قَالَ الْفَضْلُ أَوْ نَحْوُهُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ فرماتا ہے: میں نے نماز کو اپنے اور اپنے بندے کے درمیان تقسیم کر دیا ہے اور میرے بندے کے لیے وہی ہے جس کا اس نے سوال کیا ہے، اس کا نصف اس کے لیے ہے اور نصف میرے لیے ہے، جب بندہ کہتا ہے: «الحمد لله رب العالمين» رب تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے نے میری حمد بیان کی، جب وہ کہتا ہے: «الرحمن الرحيم» رب فرماتا ہے: میرے بندے نے میری ثناء بیان کی، جب وہ کہتا ہے: «مالك يوم الدين» رب فرماتا ہے: میرے بندے نے میری بزرگی بیان کی، جب وہ کہتا ہے: «اياك نعبد واياك نستعين» وہ فرماتا ہے: یہ میرے بندے کے لیے ہے اور میرے بندے کے لیے وہی ہے جس کا اس نے سوال کیا ہے۔ جب وہ کہتا ہے: «اهدنا الصراط المستقيم» تو وہ فرماتا ہے: یہ میرے بندے کے لیے ہے اور میرے بندے کے لیے وہی ہے جس کا اس نے سوال کیا ہے۔“ الفضل نے اسی طرح بیان کیا۔
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الصلاة، باب وجوب قراءة الفاتحة الخ، رقم: 395. سنن ابوداود، رقم: 921. سنن ترمذي، رقم: 2953. سنن نسائي، رقم: 909. سنن ابن ماجه، رقم: 3784.»