كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: نیکی اور صلہ رحمی 58. باب مَا جَاءَ فِي الْمِرَاءِ باب: تکرار کرنے اور لڑائی جھگڑے کی مذمت کا بیان۔
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص (جھگڑے کے وقت) جھوٹ بولنا چھوڑ دے حالانکہ وہ ناحق پر ہے، اس کے لیے اطراف جنت میں ایک مکان بنایا جائے گا، جو شخص حق پر ہوتے ہوئے جھگڑا چھوڑ دے اس کے لیے جنت کے بیچ میں ایک مکان بنایا جائے گا اور جو شخص اپنے اخلاق اچھے بنائے اس کے لیے اعلیٰ جنت میں ایک مکان بنایا جائے گا“۔
یہ حدیث حسن ہے، ہم اسے صرف سلمہ بن وردان کی روایت سے جانتے ہیں جسے وہ انس بن مالک سے روایت کرتے ہیں۔ تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 7 (51) (تحفة الأشراف: 868) (ضعیف) سند میں سلمہ بن وردان لیثی مدنی ضعیف راوی ہیں، صحیح الفاظ ابو امامہ رضی الله عنہ کی حدیث سے اس طرح ہیں: ”أنا زعیم ببیت في ربض الجنة لمن ترک المزاح و إن کان محقا، و بیت في وسط الجنة لمن ترک الکذب و إن کان مازحا، و بیت في اعلی الجنة لمن حسن خلقہ“ (أبو داود رقم 4800) تفصیل کے لیے دیکھیے الصحیحة 273)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف بهذا اللفظ، ابن ماجة (51) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (6)، الصحيحة (273)، ضعيف الجامع برقم (5522) //
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے لیے یہی گناہ کافی ہے کہ تم ہمیشہ جھگڑتے رہو“۔
یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6540) (ضعیف) (سند میں ”ادریس بن بنت وہب بن منبہ“ مجہول راوی ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (4096) // ضعيف الجامع الصغير (4186) //
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے بھائی سے مت جھگڑو، نہ اس سے ہنسی مذاق کرو، اور نہ اس سے کوئی ایسا وعدہ کرو جس کی تم خلاف ورزی کرو“۔
یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6151) (ضعیف) (سند میں ”لیث بن أبی سلیم“ ضعیف راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (4892 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (6274) //
|