سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
Chapters on Righteousness And Maintaining Good Relations With Relatives
48. باب مَا جَاءَ فِي اللَّعْنَةِ
باب: لعنت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Curse
حدیث نمبر: 1976
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا هشام، عن قتادة، عن الحسن، عن سمرة بن جندب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تلاعنوا بلعنة الله، ولا بغضبه، ولا بالنار "، قال: وفي الباب عن ابن عباس، وابي هريرة، وابن عمر، وعمران بن حصين، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَلَاعَنُوا بِلَعْنَةِ اللَّهِ، وَلَا بِغَضَبِهِ، وَلَا بِالنَّارِ "، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَابْنِ عُمَرَ، وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سمرہ بن جندب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ (کسی پر) اللہ کی لعنت نہ بھیجو، نہ اس کے غضب کی لعنت بھیجو اور نہ جہنم کی لعنت بھیجو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عباس، ابوہریرہ، ابن عمر اور عمران بن حصین رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 53 (4906) (تحفة الأشراف: 4594)، وانظر مسند احمد (5/15) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی ایک دوسرے پر لعنت بھیجتے وقت یہ مت کہو کہ تم پر اللہ کی لعنت، اس کے غضب کی لعنت اور جہنم کی لعنت ہو، کیونکہ یہ ساری لعنتیں کفار و مشرکین اور یہود و نصاری کے لیے ہیں، نہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے لیے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (893)
حدیث نمبر: 1977
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى الازدي البصري، حدثنا محمد بن سابق، عن إسرائيل، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليس المؤمن بالطعان، ولا اللعان، ولا الفاحش، ولا البذيء "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، وقد روي عن عبد الله من غير هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْأَزْدِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَ الْمُؤْمِنُ بِالطَّعَّانِ، وَلَا اللَّعَّانِ، وَلَا الْفَاحِشِ، وَلَا الْبَذِيءِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن طعنہ دینے والا، لعنت کرنے والا، بےحیاء اور بدزبان نہیں ہوتا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- یہ حدیث عبداللہ سے دوسری سند سے بھی آئی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 9434) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں مومن کی خوبیاں بیان کی گئی ہیں کہ مومن کامل نہ تو کسی کو حقیر و ذلیل سمجھتا ہے، نہ ہی کسی کی لعنت و ملامت کرتا ہے، اور نہ ہی کسی کو گالی گلوج دیتا ہے، اسی طرح چرب زبانی، زبان درازی اور بےحیائی جیسی مذموم صفات سے بھی وہ خالی ہوتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (320)
حدیث نمبر: 1978
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا زيد بن اخزم الطائي البصري، حدثنا بشر بن عمر، حدثنا ابان بن يزيد، عن قتادة، عن ابي العالية، عن ابن عباس، ان رجلا لعن الريح عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " لا تلعن الريح، فإنها مامورة، وإنه من لعن شيئا ليس له باهل رجعت اللعنة عليه "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعلم احدا اسنده غير بشر بن عمر.(مرفوع) حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ الطَّائِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَجُلًا لَعَنَ الرِّيحَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " لَا تَلْعَنِ الرِّيحَ، فَإِنَّهَا مَأْمُورَةٌ، وَإِنَّهُ مَنْ لَعَنَ شَيْئًا لَيْسَ لَهُ بِأَهْلٍ رَجَعَتِ اللَّعْنَةُ عَلَيْهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْلَمُ أَحَدًا أَسْنَدَهُ غَيْرَ بِشْرِ بْنِ عُمَرَ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک آدمی نے ہوا پر لعنت بھیجی تو آپ نے فرمایا: ہوا پر لعنت نہ بھیجو اس لیے کہ وہ تو (اللہ کے) حکم کی پابند ہے، اور جس شخص نے کسی ایسی چیز پر لعنت بھیجی جو لعنت کی مستحق نہیں ہے تو لعنت اسی پر لوٹ آتی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- بشر بن عمر کے علاوہ ہم کسی کو نہیں جانتے جس نے اسے مرفوعاً بیان کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 53 (4908) (تحفة الأشراف: 5426) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (528)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.