سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
58. باب مَا جَاءَ فِي الْمِرَاءِ
باب: تکرار کرنے اور لڑائی جھگڑے کی مذمت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1994
حَدَّثَنَا فَضَالَةُ بْنُ الْفَضْلِ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنِ ابْنِ وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَفَى بِكَ إِثْمًا أَنْ لَا تَزَالَ مُخَاصِمًا "، وَهَذَا الْحَدِيثُ حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”تمہارے لیے یہی گناہ کافی ہے کہ تم ہمیشہ جھگڑتے رہو
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6540) (ضعیف) (سند میں ”ادریس بن بنت وہب بن منبہ“ مجہول راوی ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (4096) // ضعيف الجامع الصغير (4186) //
قال الشيخ زبير على زئي: (1994) إسناده ضعيف
ابن وھب بن منبه: مجھول (تق:8491)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1994 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1994
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں ”إدریس بن بنت وهب بن منبه“ مجہول راوی ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1994