(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان بن عيينة، عن محمد بن المنكدر، عن عروة بن الزبير، عن عائشة، قالت: استاذن رجل على رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا عنده، فقال: بئس ابن العشيرة او اخو العشيرة، ثم اذن له فالان له القول، فلما خرج، قلت له: يا رسول الله، قلت له ما قلت ثم النت له القول، فقال: يا عائشة، " إن من شر الناس من تركه الناس او ودعه الناس اتقاء فحشه "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: اسْتَأْذَنَ رَجُلٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا عِنْدَهُ، فَقَالَ: بِئْسَ ابْنُ الْعَشِيرَةِ أَوْ أَخُو الْعَشِيرَةِ، ثُمَّ أَذِنَ لَهُ فَأَلَانَ لَهُ الْقَوْلَ، فَلَمَّا خَرَجَ، قُلْتُ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قُلْتَ لَهُ مَا قُلْتَ ثُمَّ أَلَنْتَ لَهُ الْقَوْلَ، فَقَالَ: يَا عَائِشَةُ، " إِنَّ مِنْ شَرِّ النَّاسِ مَنْ تَرَكَهُ النَّاسُ أَوْ وَدَعَهُ النَّاسُ اتِّقَاءَ فُحْشِهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے کی اجازت مانگی، اس وقت میں آپ کے پاس تھی، آپ نے فرمایا: ”یہ قوم کا برا بیٹا ہے، یا قوم کا بھائی برا ہے“، پھر آپ نے اس کو اندر آنے کی اجازت دے دی اور اس سے نرم گفتگو کی، جب وہ نکل گیا تو میں نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے تو اس کو برا کہا تھا، پھر آپ نے اس سے نرم گفتگو کی ۱؎، آپ نے فرمایا: ”عائشہ! لوگوں میں سب سے برا وہ ہے جس کی بد زبانی سے بچنے کے لیے لوگ اسے چھوڑ دیں“۔