(مرفوع) حدثنا ابو كريب، وحدثنا ابو بكر بن عياش، عن ابي حصين، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم قال: علمني شيئا ولا تكثر علي لعلي اعيه، قال: " لا تغضب " فردد ذلك مرارا، كل ذلك يقول: " لا تغضب "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن ابي سعيد، وسليمان بن صرد، وهذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه، وابو حصين اسمه عثمان بن عاصم الاسدي.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: عَلِّمْنِي شَيْئًا وَلَا تُكْثِرْ عَلَيَّ لَعَلِّي أَعِيهِ، قَالَ: " لَا تَغْضَبْ " فَرَدَّدَ ذَلِكَ مِرَارًا، كُلُّ ذَلِكَ يَقُولُ: " لَا تَغْضَبْ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَسُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَأَبُو حَصِينٍ اسْمُهُ عُثْمَانُ بْنُ عَاصِمٍ الْأَسَدِيُّ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی نے آ کر عرض کیا: مجھے کچھ سکھائیے لیکن زیادہ نہ بتائیے تاکہ میں اسے یاد رکھ سکوں، آپ نے فرمایا: ”غصہ مت کرو“، وہ کئی بار یہی سوال دہراتا رہا اور آپ ہر بار کہتے رہے ”غصہ مت کرو“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے، ۲- اس باب میں ابوسعید اور سلیمان بن صرد رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأدب 76 (6116) (تحفة الأشراف: 12846)، و مسند احمد (2/362، 466) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: غصہ کی صفت سے کوئی انسان خالی نہیں ہے، لیکن غصہ پر قابو پا لینا سب سے بڑی نیکی اور انسان کی سب سے کامل عادت ہے، نصیحت مخاطب کے مزاج و طبیعت کا خیال کرتے ہوئے اس کے حالات کے مطابق ہونی چاہیئے، چنانچہ اس حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی کے متعدد بار سوال کرنے کے باوجود اس کے حالات کے مطابق ایک ہی جواب دیا یعنی غصہ مت کرو۔