كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: نیکی اور صلہ رحمی 4. باب مَا جَاءَ فِي عُقُوقِ الْوَالِدَيْنِ باب: ماں باپ کی نافرمانی اور ان سے قطع تعلق بڑے کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔
ابوبکرہ نفیع بن حارث رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تم لوگوں کو سب سے بڑے کبیرہ گناہ کے بارے میں نہ بتا دوں؟ صحابہ نے کہا: اللہ کے رسول! کیوں نہیں؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ کے ساتھ شرک کرنا اور ماں باپ کی نافرمانی کرنا“، راوی کہتے ہیں: آپ اٹھ بیٹھے حالانکہ آپ ٹیک لگائے ہوئے تھے، پھر فرمایا: ”اور جھوٹی گواہی دینا“، یا جھوٹی بات کہنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باربار اسے دہراتے رہے یہاں تک کہ ہم نے کہا: ”کاش آپ خاموش ہو جاتے“۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الشھادات 10 (2654)، والأدب 6 (5976)، والاستئذان 35 (6273)، والمرتدین 1 (6919)، صحیح مسلم/الإیمان 38 (87)، والمؤلف في الشھادات (2301)، وتفسیر النساء (3019) (تحفة الأشراف: 11679)، و مسند احمد (5/36، 38) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح غاية المرام (277)
۲- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے ماں باپ کو گالی دینا کبیرہ گناہوں میں سے ہے“، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! بھلا کوئی آدمی اپنے ماں باپ کو بھی گالی دے گا؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں، وہ کسی کے باپ کو گالی دے گا، تو وہ بھی اس کے باپ کو گالی دے گا، اور وہ کسی کی ماں کو گالی دے گا، تو وہ بھی اس کی ماں کو گالی دے گا“۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأدب 4 (5973)، صحیح مسلم/الإیمان 38 (90)، سنن ابی داود/ الأدب 129 (5141)، (تحفة الأشراف: 8618) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (3 / 221)
|