سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
Chapters on Righteousness And Maintaining Good Relations With Relatives
4. باب مَا جَاءَ فِي عُقُوقِ الْوَالِدَيْنِ
باب: ماں باپ کی نافرمانی اور ان سے قطع تعلق بڑے کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔
Chapter: What Has Been Related About Disobeying Parents
حدیث نمبر: 1901
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا حميد بن مسعدة، حدثنا بشر بن المفضل، حدثنا الجريري، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الا احدثكم باكبر الكبائر؟ " قالوا: بلى يا رسول الله، قال: " الإشراك بالله، وعقوق الوالدين "، قال: وجلس وكان متكئا، فقال: " وشهادة الزور، او قول الزور "، فما زال رسول الله صلى الله عليه وسلم يقولها حتى قلنا ليته سكت، قال: وفي الباب عن ابي سعيد، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وابو بكرة اسمه نفيع بن الحارث.(مرفوع) حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا أُحَدِّثُكُمْ بِأَكْبَرِ الْكَبَائِرِ؟ " قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ "، قَالَ: وَجَلَسَ وَكَانَ مُتَّكِئًا، فَقَالَ: " وَشَهَادَةُ الزُّورِ، أَوْ قَوْلُ الزُّورِ "، فَمَا زَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهَا حَتَّى قُلْنَا لَيْتَهُ سَكَتَ، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو بَكْرَةَ اسْمُهُ نُفَيْعُ بْنُ الْحَارِثِ.
ابوبکرہ نفیع بن حارث رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تم لوگوں کو سب سے بڑے کبیرہ گناہ کے بارے میں نہ بتا دوں؟ صحابہ نے کہا: اللہ کے رسول! کیوں نہیں؟ آپ نے فرمایا: اللہ کے ساتھ شرک کرنا اور ماں باپ کی نافرمانی کرنا، راوی کہتے ہیں: آپ اٹھ بیٹھے حالانکہ آپ ٹیک لگائے ہوئے تھے، پھر فرمایا: اور جھوٹی گواہی دینا، یا جھوٹی بات کہنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باربار اسے دہراتے رہے یہاں تک کہ ہم نے کہا: کاش آپ خاموش ہو جاتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الشھادات 10 (2654)، والأدب 6 (5976)، والاستئذان 35 (6273)، والمرتدین 1 (6919)، صحیح مسلم/الإیمان 38 (87)، والمؤلف في الشھادات (2301)، وتفسیر النساء (3019) (تحفة الأشراف: 11679)، و مسند احمد (5/36، 38) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح غاية المرام (277)
حدیث نمبر: 1902
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث بن سعد، عن ابن الهاد، عن سعد بن إبراهيم، عن حميد بن عبد الرحمن، عن عبد الله بن عمرو، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من الكبائر ان يشتم الرجل والديه "، قالوا: يا رسول الله، وهل يشتم الرجل والديه؟ قال: " نعم، يسب ابا الرجل فيشتم اباه ويشتم امه فيسب امه "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مِنَ الْكَبَائِرِ أَنْ يَشْتُمَ الرَّجُلُ وَالِدَيْهِ "، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَهَلْ يَشْتُمُ الرَّجُلُ وَالِدَيْهِ؟ قَالَ: " نَعَمْ، يَسُبُّ أَبَا الرَّجُلِ فَيَشْتُمُ أَبَاهُ وَيَشْتُمُ أُمَّهُ فَيَسُبُّ أُمَّهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
۲- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے ماں باپ کو گالی دینا کبیرہ گناہوں میں سے ہے، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! بھلا کوئی آدمی اپنے ماں باپ کو بھی گالی دے گا؟ آپ نے فرمایا: ہاں، وہ کسی کے باپ کو گالی دے گا، تو وہ بھی اس کے باپ کو گالی دے گا، اور وہ کسی کی ماں کو گالی دے گا، تو وہ بھی اس کی ماں کو گالی دے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأدب 4 (5973)، صحیح مسلم/الإیمان 38 (90)، سنن ابی داود/ الأدب 129 (5141)، (تحفة الأشراف: 8618) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (3 / 221)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.