كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: نیکی اور صلہ رحمی 66. باب مَا جَاءَ فِي التَّأَنِّي وَالْعَجَلَةِ باب: سوچ سمجھ کر کام کرنے کا ذکر اور جلد بازی نہ کرنے کا بیان۔
عبداللہ بن سرجس مزنی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھی خصلت، غور و خوص کرنا اور میانہ روی نبوت کے چوبیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے“۔
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- اس باب میں ابن عباس رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5323) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن، الروض النضير (384)، التعليق الرغيب (3 / 6)
اس سند سے بھی عبداللہ بن سرجس رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، لیکن اس میں ”عاصم“ کے واسطہ کا ذکر نہیں کیا، نصر بن علی کی روایت ہی صحیح ہے (جو اوپر مذکور ہے)۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن، الروض النضير (384)، التعليق الرغيب (3 / 6)
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منذر بن عائذ اشج عبدالقیس سے فرمایا: ”تمہارے اندر دو خصلتیں (خوبیاں) ایسی ہیں جو اللہ تعالیٰ کو پسند ہیں: بردباری اور غور و فکر کی عادت ۱؎۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ۲- اس باب میں اشج عصری سے بھی روایت ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 18 (4188) (تحفة الأشراف: 6531) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ انسان کو کوئی بھی کام سوچ سمجھ کرنا چاہیئے، جلد بازی سے کام نہیں لینا چاہیئے اور آدمی کو بردباری اور حلیم و صابر ہونا چاہیئے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4188)
سہل بن سعد ساعدی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سوچ سمجھ کر کام کرنا اور جلد بازی نہ کرنا اللہ کی طرف سے ہے اور جلد بازی شیطان کی طرف سے۔
۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- بعض محدثین نے عبدالمہیمن بن عباس بن سہل کے بارے میں کلام کیا ہے، اور حافظے کے تعلق سے انہیں ضعیف کہا ہے، ۳- اشج بن عبدالقیس کا نام منذر بن عائذ ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4797) (ضعیف) (سند میں ”عبد المھیمن بن عباس“ ضعیف ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (5055 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (2300) //
|