سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
Chapters on Righteousness And Maintaining Good Relations With Relatives
53. باب مَا جَاءَ فِي قَوْلِ الْمَعْرُوفِ
باب: معروف (بھلی بات) کہنے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Saying What Is Good
حدیث نمبر: 1984
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، حدثنا علي بن مسهر، عن عبد الرحمن بن إسحاق، عن النعمان بن سعد، عن علي، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " إن في الجنة غرفا ترى ظهورها من بطونها، وبطونها من ظهورها "، فقام اعرابي، فقال: لمن هي يا رسول الله؟ قال: " لمن اطاب الكلام، واطعم الطعام، وادام الصيام، وصلى لله بالليل والناس نيام "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه إلا من حديث عبد الرحمن بن إسحاق، وقد تكلم بعض اهل الحديث في عبد الرحمن بن إسحاق هذا من قبل حفظه، وهو كوفي، وعبد الرحمن بن إسحاق القرشي مدني، وهو اثبت من هذا، وكلاهما كانا في عصر واحد.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ فِي الْجَنَّةِ غُرَفًا تُرَى ظُهُورُهَا مِنْ بُطُونِهَا، وَبُطُونُهَا مِنْ ظُهُورِهَا "، فَقَامَ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ: لِمَنْ هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " لِمَنْ أَطَابَ الْكَلَامَ، وَأَطْعَمَ الطَّعَامَ، وَأَدَامَ الصِّيَامَ، وَصَلَّى لِلَّهِ بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نِيَامٌ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاق، وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ فِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاق هَذَا مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ، وَهُوَ كُوفِيٌّ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاق الْقُرَشِيُّ مَدَنِيُّ، وَهُوَ أَثْبَتُ مِنْ هَذَا، وَكِلَاهُمَا كَانَا فِي عَصْرٍ وَاحِدٍ.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایسے بالاخانے ہیں جن کا بیرونی حصہ اندر سے اور اندرونی حصہ باہر سے نظر آئے گا، (یہ سن کر) ایک اعرابی نے کھڑے ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! کس کے لیے ہیں؟ آپ نے فرمایا: جو اچھی طرح بات کرے، کھانا کھلائے، خوب روزہ رکھے اور اللہ کی رضا کے لیے رات میں نماز پڑھے جب کہ لوگ سوئے ہوں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف عبدالرحمٰن بن اسحاق کی روایت سے جانتے ہیں، اسحاق بن عبدالرحمٰن کے حافظے کے تعلق سے بعض محدثین نے کلام کیا ہے، یہ کوفہ کے رہنے والے ہیں،
۳- عبدالرحمٰن بن اسحاق نام کے ایک دوسرے راوی ہیں، وہ قرشی اور مدینہ کے رہنے والے ہیں، یہ ان سے اثبت ہیں، اور دونوں کے دونوں ہم عصر ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤالف وأعادہ في صفة الجنة 3 (2527) (تحفة الأشراف: 10296) و مسند احمد (1/156) (حسن) (سند میں عبد الرحمن بن اسحاق واسطی سخت ضعیف راوی ہے، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے)»

وضاحت:
۱؎: خوش کلامی، کثرت سے روزے رکھنا، اور رات میں جب کہ لوگ سوئے ہوئے ہوں اللہ کے لیے نماز پڑھنی یہ ایسے اعمال ہیں جو جنت کے بالاخانوں تک پہنچانے والے ہیں، شرط یہ ہے کہ یہ سب اعمال ریاکاری اور دکھاوے سے خالی ہوں۔

قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (2335)، التعليق الرغيب (2 / 46)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.