سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
Chapters on Righteousness And Maintaining Good Relations With Relatives
46. باب مَا جَاءَ فِي الصِّدْقِ وَالْكَذِبِ
باب: سچ کی فضیلت اور جھوٹ کی برائی کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Truthfulness And Falsehood
حدیث نمبر: 1971
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن شقيق بن سلمة، عن عبد الله بن مسعود، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " عليكم بالصدق فإن الصدق يهدي إلى البر، وإن البر يهدي إلى الجنة، وما يزال الرجل يصدق ويتحرى الصدق حتى يكتب عند الله صديقا، وإياكم والكذب، فإن الكذب يهدي إلى الفجور، وإن الفجور يهدي إلى النار، وما يزال العبد يكذب ويتحرى الكذب حتى يكتب عند الله كذابا "، وفي الباب عن ابي بكر الصديق، وعمر، وعبد الله بن الشخير، وابن عمر، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَلَيْكُمْ بِالصِّدْقِ فَإِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ، وَإِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ، وَمَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَصْدُقُ وَيَتَحَرَّى الصِّدْقَ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ صِدِّيقًا، وَإِيَّاكُمْ وَالْكَذِبَ، فَإِنَّ الْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ، وَإِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ، وَمَا يَزَالُ الْعَبْدُ يَكْذِبُ وَيَتَحَرَّى الْكَذِبَ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ كَذَّابًا "، وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، وَعُمَرَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ، وَابْنِ عُمَرَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سچ بولو، اس لیے کہ سچ نیکی کی طرف رہنمائی کرتا ہے اور نیکی جنت کی طرف رہنمائی کرتی ہے، آدمی ہمیشہ سچ بولتا ہے اور سچ کی تلاش میں رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ کے نزدیک سچا لکھ دیا جاتا ہے، اور جھوٹ سے بچو، اس لیے کہ جھوٹ گناہ کی طرف رہنمائی کرتا ہے اور گناہ جہنم میں لے جاتا ہے، آدمی ہمیشہ جھوٹ بولتا ہے اور جھوٹ کی تلاش میں رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے نزدیک جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوبکر صدیق، عمر، عبداللہ بن شخیر اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأدب 69 (6094)، صحیح مسلم/البر والصلة 29 (2607)، والقدر 1 (2643)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 7 (46) (تحفة الأشراف: 9261)، و مسند احمد (1/384، 405)، و سنن الدارمی/الرقاق 7 (2757) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: معلوم ہوا کہ ہمیشہ جھوٹ سے بچنا اور سچائی کو اختیار کرنا چاہیئے، کیونکہ جھوٹ کا نتیجہ جہنم اور سچائی کا نتیجہ جنت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1972
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا يحيى بن موسى، قال: قلت لعبد الرحيم بن هارون الغساني: حدثكم عبد العزيز بن ابي رواد، عن نافع، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا كذب العبد تباعد عنه الملك ميلا من نتن ما جاء به "، قال يحيى: فاقر به عبد الرحيم بن هارون، فقال: نعم، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من هذا الوجه، تفرد به عبد الرحيم بن هارون.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ الرَّحِيمِ بْنِ هَارُونَ الْغَسَّانِيِّ: حَدَّثَكُمْ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا كَذَبَ الْعَبْدُ تَبَاعَدَ عَنْهُ الْمَلَكُ مِيلًا مِنْ نَتْنِ مَا جَاءَ بِهِ "، قَالَ يَحْيَى: فَأَقَرَّ بِهِ عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ هَارُونَ، فَقَالَ: نَعَمْ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، تَفَرَّدَ بِهِ عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ هَارُونَ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس جھوٹ کی بدبو کی وجہ سے فرشتہ اس سے ایک میل دور بھاگتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن جید غریب ہے
۲- یحییٰ بن موسیٰ کہتے ہیں: میں نے عبدالرحیم بن ہارون سے پوچھا: کیا آپ سے عبدالعزیز بن ابی داود نے یہ حدیث بیان کی؟ کہا: ہاں،
۳- ہم اسے صرف اسی طریق سے جانتے ہیں، اس کی روایت کرنے میں عبدالرحیم بن ہارون منفرد ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 7767) (ضعیف جداً) (سند میں ”عبد الرحیم بن ہارون“ سخت ضعیف راوی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، الضعيفة (1828) // ضعيف الجامع الصغير (680) //
حدیث نمبر: 1973
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا يحيى بن موسى، حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن ايوب، عن ابن ابي مليكة، عن عائشة، قالت: " ما كان خلق ابغض إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم من الكذب، ولقد كان الرجل يحدث عند النبي صلى الله عليه وسلم بالكذبة فما يزال في نفسه حتى يعلم انه قد احدث منها توبة "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " مَا كَانَ خُلُقٌ أَبْغَضَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْكَذِبِ، وَلَقَدْ كَانَ الرَّجُلُ يُحَدِّثُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْكِذْبَةِ فَمَا يَزَالُ فِي نَفْسِهِ حَتَّى يَعْلَمَ أَنَّهُ قَدْ أَحْدَثَ مِنْهَا تَوْبَةً "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک جھوٹ سے بڑھ کر کوئی اور عادت نفرت کے قابل ناپسندیدہ نہیں تھی، اور جب کوئی آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جھوٹ بولتا تو وہ ہمیشہ آپ کی نظر میں قابل نفرت رہتا یہاں تک کہ آپ جان لیتے کہ اس نے جھوٹ سے توبہ کر لی ہے،
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (لم یذکرہ المزي ولا یوجد ھو في أکثر النسخ) (صحیح)»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.