(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " نعما لاحدهم ان يطيع ربه ويؤدي حق سيده "، يعني: المملوك، وقال كعب: صدق الله ورسوله، وفي الباب عن ابي موسى، وابن عمر، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " نِعِمَّا لِأَحَدِهِمْ أَنْ يُطِيعَ رَبَّهُ وَيُؤَدِّيَ حَقَّ سَيِّدِهِ "، يَعْنِي: الْمَمْلُوكَ، وَقَالَ كَعْبٌ: صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ، وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي مُوسَى، وَابْنِ عُمَرَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان کے لیے کیا ہی اچھا ہے کہ اپنے رب کی اطاعت کریں اور اپنے مالک کا حق ادا کریں“، آپ کے اس فرمان کا مطلب لونڈی و غلام سے تھا ۱؎۔ کعب رضی الله عنہ کہتے ہیں: اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوموسیٰ اشعری اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت: ۱؎: گویا وہ غلام اور لونڈی جو رب العالمین کی عبادت کے ساتھ ساتھ اپنے مالک کے جملہ حقوق کو اچھی طرح سے ادا کریں ان کے لیے دو گنا ثواب ہے، ایک رب کی عبادت کا دوسرا مالک کا حق ادا کرنے کا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (3 / 159)
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا وكيع، عن سفيان، عن ابي اليقظان، عن زاذان، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ثلاثة على كثبان المسك، اراه قال: يوم القيامة: عبد ادى حق الله وحق مواليه، ورجل ام قوما وهم به راضون، ورجل ينادي بالصلوات الخمس في كل يوم وليلة "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، لا نعرفه من حديث سفيان الثوري، عن ابي اليقظان إلا من حديث وكيع، وابو اليقظان اسمه عثمان بن قيس، ويقال: ابن عمير وهو اشهر.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الْيَقْظَانِ، عَنْ زَاذَانَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثَلَاثَةٌ عَلَى كُثْبَانِ الْمِسْكِ، أُرَاهُ قَالَ: يَوْمَ الْقِيَامَةِ: عَبْدٌ أَدَّى حَقَّ اللَّهِ وَحَقَّ مَوَالِيهِ، وَرَجُلٌ أَمَّ قَوْمًا وَهُمْ بِهِ رَاضُونَ، وَرَجُلٌ يُنَادِي بِالصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ أَبِي الْيَقْظَانِ إِلا مِنْ حَدِيثِ وَكِيعٍ، وَأَبُو الْيَقْظَانِ اسْمُهُ عُثْمَانُ بْنُ قَيْسٍ، وَيُقَالُ: ابْنُ عُمَيْرٍ وَهُوَ أَشْهَرُ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین آدمی مشک کے ٹیلے پر ہوں گے، قیامت کے دن، پہلا وہ غلام جو اللہ کا اور اپنے مالکوں کا حق ادا کرے، دوسرا وہ آدمی جو کسی قوم کی امامت کرے اور وہ اس سے راضی ہوں، اور تیسرا وہ آدمی جو رات اور دن میں نماز کے لیے پانچ بار بلاتا ہے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے سفیان ثوری کی روایت سے جانتے ہیں، جسے وہ ابوالیقظان سے روایت کرتے ہیں، ۲- ابوالیقظان کا نام عثمان بن قیس ہے، انہیں عثمان بن عمیر بھی کہا جاتا ہے اور یہی مشہور ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف وأعادہ في صفة الجنة 25 (2566) (تحفة الأشراف: 6718)، وانظر مسند احمد (2/26) (ضعیف) (سند میں أبوالیقظان ضعیف، مختلط اور مدلس راوی ہے، اور تشیع میں بھی غالی ہے)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اذان دیتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (666) // ضعيف الجامع الصغير (2579)، وسيأتي برقم (470 / 2705) //