(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا رشدين بن سعد، عن ابي هانئ الخولاني، عن عباس الحجري، عن عبد الله بن عمر، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، كم اعفو عن الخادم؟ فصمت رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال: يا رسول الله، كم اعفو عن الخادم؟ فقال: " كل يوم سبعين مرة "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، ورواه عبد الله بن وهب، عن ابي هانئ الخولاني نحوا من هذا، والعباس هو ابن جليد الحجري المصري، حدثنا قتيبة، حدثنا عبد الله بن وهب، عن ابي هانئ الخولاني، بهذا الإسناد نحوه، وروى بعضهم هذا الحديث، عن عبد الله بن وهب بهذا الإسناد، وقال: عن عبد الله بن عمرو.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي هَانِئٍ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ عَبَّاسٍ الْحَجْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَمْ أَعْفُو عَنِ الْخَادِمِ؟ فَصَمَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَمْ أَعْفُو عَنِ الْخَادِمِ؟ فَقَالَ: " كُلَّ يَوْمٍ سَبْعِينَ مَرَّةً "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَرَوَاهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ أَبِي هَانِئٍ الْخَوْلَانِيِّ نَحْوًا مِنْ هَذَا، وَالْعَبَّاسُ هُوَ ابْنُ جُلَيْدٍ الْحَجْرِيُّ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ أَبِي هَانِئٍ الْخَوْلَانِيِّ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی نے آ کر پوچھا: اللہ کے رسول! میں اپنے خادم کی غلطیوں کو کتنی بار معاف کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس شخص کے اس سوال پر خاموش رہے، اس نے پھر پوچھا: اللہ کے رسول! میں اپنے خادم کی غلطیوں کو کتنی بار معاف کروں؟ آپ نے فرمایا: ”ہر دن ۷۰ (ستر) بار معاف کرو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- اسے عبداللہ بن وہب نے بھی ابوہانی خولانی سے اسی طرح روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 133 (5164) (تحفة الأشراف: 7117، 8836)، و مسند احمد (2/90، 111) (صحیح) (اس حدیث کے ”عبد اللہ بن عمر بن خطاب“ یا ”عبد اللہ بن عمرو بن العاص“ کی روایت سے ہونے میں اختلاف ہے جس کی طرف مؤلف نے اشارہ کر دیا، مزی نے ابوداود کی طرف عبداللہ بن عمرو بن العاص کی روایت، اور ترمذی کی طرف عبد اللہ بن عمر ابن خطاب کی روایت کی نسبت کی ہے)»
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا عبدالله بن وهب، عن ابي هانئ الخولاني بهذا الإسناد نحوه، وروى بعضهم هذا الحديث عن عبد الله بن وهب بهذا الإسناد، وقال: عن عبدالله بن عمرو.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ أَبِي هَانِئٍ الْخَوْلاَنِيِّ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ وَهْبٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَقَالَ: عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرٍو.
اس سند سے بھی عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ اور بعض لوگوں نے یہ حدیث عبداللہ بن وہب سے اسی سند سے روایت کی ہے لیکن سند میں عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کے بجائے عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما کا نام بیان کیا ہے۔