سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
Chapters on Righteousness And Maintaining Good Relations With Relatives
63. باب مَا جَاءَ فِي الإِحْسَانِ وَالْعَفْوِ
باب: احسان اور عفو و درگزر کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Beneficence And Pardoning
حدیث نمبر: 2006
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا بندار، واحمد بن منيع، ومحمود بن غيلان، قالوا: حدثنا ابو احمد الزبيري، عن سفيان، عن ابي إسحاق، عن ابي الاحوص، عن ابيه، قال: قلت: يا رسول الله، الرجل امر به فلا يقريني ولا يضيفني، فيمر بي افاجزيه، قال: " لا، اقره "، قال: ورآني رث الثياب، فقال: " هل لك من مال؟ " قلت: من كل المال قد اعطاني الله من الإبل والغنم، قال: " فلير عليك "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن عائشة، وجابر، وابي هريرة، وهذا حديث حسن صحيح، وابو الاحوص اسمه عوف بن مالك بن نضلة الجشمي، ومعنى قوله: اقره: اضفه، والقرى هو الضيافة.(مرفوع) حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الرَّجُلُ أَمُرُّ بِهِ فَلَا يَقْرِينِي وَلَا يُضَيِّفُنِي، فَيَمُرُّ بِي أَفَأُجْزِيهِ، قَالَ: " لَا، اقْرِهِ "، قَالَ: وَرَآَّنِي رَثَّ الثِّيَابِ، فَقَالَ: " هَلْ لَكَ مِنْ مَالٍ؟ " قُلْتُ: مِنْ كُلِّ الْمَالِ قَدْ أَعْطَانِيَ اللَّهُ مِنَ الْإِبِلِ وَالْغَنَمِ، قَالَ: " فَلْيُرَ عَلَيْكَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَائِشَةَ، وَجَابِرٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو الْأَحْوَصِ اسْمُهُ عَوْفُ بْنُ مَالِكِ بْنِ نَضْلَةَ الْجُشَمِيُّ، وَمَعْنَى قَوْلِهِ: اقْرِهِ: أَضِفْهُ، وَالْقِرَى هُوَ الضِّيَافَةُ.
مالک بن نضلہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ایک ایسا آدمی ہے جس کے پاس سے میں گزرتا ہوں تو میری ضیافت نہیں کرتا اور وہ بھی کبھی کبھی میرے پاس سے گزرتا ہے، کیا میں اس سے بدلہ لوں؟ ۱؎ آپ نے فرمایا: نہیں، (بلکہ) اس کی ضیافت کرو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے بدن پر پرانے کپڑے دیکھے تو پوچھا، تمہارے پاس مال و دولت ہے؟ میں نے کہا: اللہ نے مجھے ہر قسم کا مال اونٹ اور بکری عطاء کی ہے، آپ نے فرمایا: تمہارے اوپر اس مال کا اثر نظر آنا چاہیئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- «اقْرِهِ» کا معنی ہے تم اس کی ضیافت کرو «قری» ضیافت کو کہتے ہیں،
۳- اس باب میں عائشہ، جابر اور ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی احادیث آئی ہیں،
۴- ابوالاحوص کا نام عوف بن مالک نضلہ جشمی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وانظر سنن ابی داود/ اللباس 17 (4063)، سنن النسائی/الزینة 54 (5239)، و 82 (5309) (تحفة الأشراف: 11206)، و مسند احمد (3/473-474) و (4/137) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی بدلہ کے طور پر میں بھی اس کی میزبانی اور ضیافت نہ کروں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح غاية المرام (75)، الصحيحة (1320)
حدیث نمبر: 2007
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو هشام الرفاعي محمد بن يزيد، حدثنا محمد بن فضيل، عن الوليد بن عبد الله بن جميع، عن ابي الطفيل، عن حذيفة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تكونوا إمعة، تقولون: إن احسن الناس احسنا وإن ظلموا ظلمنا، ولكن وطنوا انفسكم، إن احسن الناس ان تحسنوا وإن اساءوا فلا تظلموا "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُمَيْعٍ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَكُونُوا إِمَّعَةً، تَقُولُونَ: إِنْ أَحْسَنَ النَّاسُ أَحْسَنَّا وَإِنْ ظَلَمُوا ظَلَمْنَا، وَلَكِنْ وَطِّنُوا أَنْفُسَكُمْ، إِنْ أَحْسَنَ النَّاسُ أَنْ تُحْسِنُوا وَإِنْ أَسَاءُوا فَلَا تَظْلِمُوا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
حذیفہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ ہر ایک کے پیچھے دوڑنے والے نہ بنو یعنی اگر لوگ ہمارے ساتھ بھلائی کریں گے تو ہم بھی بھلائی کریں گے اور اگر ہمارے اوپر ظلم کریں گے تو ہم بھی ظلم کریں گے، بلکہ اپنے آپ کو اس بات پر آمادہ کرو کہ اگر لوگ تمہارے ساتھ احسان کریں تو تم بھی احسان کرو، اور اگر بدسلوکی کریں تو تم ظلم نہ کرو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3361) (ضعیف) (سند میں ”ولید بن عبد اللہ بن جمیع زہری“ حافظہ کے کمزور ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف نقد الكتاني (26)، المشكاة (5129) // ضعيف الجامع الصغير (6271) //

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.