سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
Chapters on Righteousness And Maintaining Good Relations With Relatives
23. باب مَا جَاءَ فِي الْغِيبَةِ
باب: غیبت چغلی کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Backbiting
حدیث نمبر: 1934
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن العلاء بن عبد الرحمن، عن ابيه، عن ابي هريرة قال: قيل: يا رسول الله، ما الغيبة؟ قال: " ذكرك اخاك بما يكره "، قال: ارايت إن كان فيه ما اقول؟ قال: " إن كان فيه ما تقول فقد اغتبته، وإن لم يكن فيه ما تقول فقد بهته "، قال: وفي الباب عن ابي برزة، وابن عمر، وعبد الله بن عمرو، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الْغِيبَةُ؟ قَالَ: " ذِكْرُكَ أَخَاكَ بِمَا يَكْرَهُ "، قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ فِيهِ مَا أَقُولُ؟ قَالَ: " إِنْ كَانَ فِيهِ مَا تَقُولُ فَقَدِ اغْتَبْتَهُ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِيهِ مَا تَقُولُ فَقَدْ بَهَتَّهُ "، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ، وَابْنِ عُمَرَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ کسی نے کہا: اللہ کے رسول! غیبت کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: اس انداز سے اپنے بھائی کا تمہارا ذکر کرنا جسے وہ ناپسند کرے، اس نے کہا: آپ کا کیا خیال ہے اگر وہ چیز اس میں موجود ہو جسے میں بیان کر رہا ہوں؟ آپ نے فرمایا: جو تم بیان کر رہے ہو اگر وہ اس میں موجود ہے تو تم نے اس کی غیبت (چغلی) کی، اور جو تم بیان کر رہے ہو اگر وہ اس میں موجود نہیں ہے تو تم نے اس پر تہمت باندھی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوبرزہ، ابن عمر اور عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البر والصلة 20 (2589)، سنن ابی داود/ الأدب 40 (4874) (تحفة الأشراف: 14054)، و مسند احمد (2/230، 458)، سنن الدارمی/الرقاق 6 (2756) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: غیبت (چغلی) حرام اور کبیرہ گناہ ہے، قرآن کریم میں اسے مردہ بھائی کے گوشت کھانے سے تشبیہ دی گئی ہے، اس حدیث میں بھی اس کی قباحت بیان ہوئی، اور قباحت کی وجہ یہ ہے کہ غیبت کرنے والا اپنے بھائی کی غیر موجودگی میں اس کی عزت و ناموس پر حملہ کرتا ہے، اور اس کی دل آزاری کا باعث بنتا ہے، غیبت یہ ہے کہ کسی آدمی کا تذکرہ اس طور پر کیا جائے کہ جو اسے ناپسند ہو، یہ تذکرہ الفاظ میں ہو، یا اشارہ و کنایہ میں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح غاية المرام (426)، نقد الكتانى (36)، الصحيحة (2667)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.