سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
Chapters on Righteousness And Maintaining Good Relations With Relatives
62. باب مَا جَاءَ فِي حُسْنِ الْخُلُقِ
باب: اخلاق حسنہ کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Good Character
حدیث نمبر: 2002
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، حدثنا عمرو بن دينار، عن ابن ابي مليكة، عن يعلى بن مملك، عن ام الدرداء، عن ابي الدرداء، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ما شيء اثقل في ميزان المؤمن يوم القيامة من خلق حسن، وإن الله ليبغض الفاحش البذيء "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن عائشة، وابي هريرة، وانس، واسامة بن شريك، وهذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ مَمْلَكٍ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا شَيْءٌ أَثْقَلُ فِي مِيزَانِ الْمُؤْمِنِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ خُلُقٍ حَسَنٍ، وَإِنَّ اللَّهَ لَيُبْغِضُ الْفَاحِشَ الْبَذِيءَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَائِشَةَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَنَسٍ، وَأُسَامَةَ بْنِ شَرِيكٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابو الدرداء رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن مومن کے میزان میں اخلاق حسنہ سے بھاری کوئی چیز نہیں ہو گی اور اللہ تعالیٰ بےحیاء، بدزبان سے نفرت کرتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عائشہ، ابوہریرہ، انس اور اسامہ بن شریک رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 8 (4799) (تحفة الأشراف: 11002)، و مسند احمد (6/442، 446، 448، 451) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (876)، الروض النضير (941)
حدیث نمبر: 2003
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا قبيصة بن الليث الكوفي، عن مطرف، عن عطاء، عن ام الدرداء، عن ابي الدرداء، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " ما من شيء يوضع في الميزان اثقل من حسن الخلق وإن صاحب حسن الخلق ليبلغ به درجة صاحب الصوم والصلاة "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ بْنُ اللَّيْثِ الْكُوفِيُّ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَا مِنْ شَيْءٍ يُوضَعُ فِي الْمِيزَانِ أَثْقَلُ مِنْ حُسْنِ الْخُلُقِ وَإِنَّ صَاحِبَ حُسْنِ الْخُلُقِ لَيَبْلُغُ بِهِ دَرَجَةَ صَاحِبِ الصَّوْمِ وَالصَّلَاةِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
ابو الدرداء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: میزان میں رکھی جانے والی چیزوں میں سے اخلاق حسنہ (اچھے اخلاق) سے بڑھ کر کوئی چیز وزنی نہیں ہے، اور اخلاق حسنہ کا حامل اس کی بدولت روزہ دار اور نمازی کے درجہ تک پہنچ جائے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (تحفة الأشراف: 10992) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (876)، الإرواء (941)
حدیث نمبر: 2004
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء، حدثنا عبد الله بن إدريس، حدثني ابي، عن جدي، عن ابي هريرة، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن اكثر ما يدخل الناس الجنة، فقال: " تقوى الله وحسن الخلق "، وسئل عن اكثر ما يدخل الناس النار، فقال: " الفم والفرج "، قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح غريب، وعبد الله بن إدريس هو ابن يزيد بن عبد الرحمن الاودي.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَكْثَرِ مَا يُدْخِلُ النَّاسَ الْجَنَّةَ، فَقَالَ: " تَقْوَى اللَّهِ وَحُسْنُ الْخُلُقِ "، وَسُئِلَ عَنْ أَكْثَرِ مَا يُدْخِلُ النَّاسَ النَّارَ، فَقَالَ: " الْفَمُ وَالْفَرْجُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ هُوَ ابْنُ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَوْدِيُّ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس چیز کے بارے میں سوال کیا گیا جو لوگوں کو بکثرت جنت میں داخل کرے گی تو آپ نے فرمایا: اللہ کا ڈر اور اچھے اخلاق پھر آپ سے اس چیز کے بارے میں سوال کیا گیا جو لوگوں کو بکثرت جہنم میں داخل کرے گی تو آپ نے فرمایا: منہ اور شرمگاہ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 29 (4246) (تحفة الأشراف: 14847)، و مسند احمد (2/291، 392، 442) (حسن الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: اللہ کا خوف اور اچھے اخلاق جس کے اندر پائے جائیں اس سے بہتر شخص کوئی نہیں ہے، اسی طرح جو شخص اپنی زبان اور شرمگاہ کی حفاظت نہ کر سکے اس سے زیادہ بدنصیب کوئی نہیں ہے، کیونکہ دین کا سارا دارومدار اسی پر ہے، ہر طرح کی برائی کا صدور انہیں سے ہوتا ہے، اس لیے جس نے ان دونوں کی حفاظت کی وہ خوش نصیب ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد
حدیث نمبر: 2005
Save to word مکررات اعراب
(موقوف) حدثنا حدثنا احمد بن عبدة الضبي، حدثنا ابو وهب، عن عبد الله بن المبارك انه وصف حسن الخلق، فقال: " هو بسط الوجه، وبذل المعروف، وكف الاذى ".(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو وَهْبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ أَنَّهُ وَصَفَ حُسْنَ الْخُلُقِ، فَقَالَ: " هُوَ بَسْطُ الْوَجْهِ، وَبَذْلُ الْمَعْرُوفِ، وَكَفُّ الْأَذَى ".
عبداللہ بن مبارک سے روایت ہے کہ انہوں نے اخلاق حسنہ کا وصف بیان کرتے ہوئے کہا: اخلاق حسنہ لوگوں سے مسکرا کر ملنا ہے، بھلائی کرنا ہے اور دوسروں کو تکلیف نہ دینا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 18936) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: **

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.