(مرفوع) حدثنا ابو هشام الرفاعي، حدثنا ابو بكر بن عياش، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يدخل الجنة من كان في قلبه مثقال حبة من خردل من كبر، ولا يدخل النار من كان في قلبه مثقال حبة من إيمان "، وفي الباب عن ابي هريرة، وابن عباس، وسلمة بن الاكوع، وابي سعيد، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ كِبْرٍ، وَلَا يَدْخُلُ النَّارَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ إِيمَانٍ "، وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَسَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، وَأَبِي سَعِيدٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں وہ شخص داخل نہیں ہو گا جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی تکبر (گھمنڈ) ہو گا ۱؎ اور جہنم میں وہ شخص داخل نہیں ہو گا جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر ایمان ہو گا“۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ، ابن عباس، سلمہ بن الاکوع اور ابو سعید خدری رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 39 (148)، سنن ابی داود/ اللباس 29 (4091)، سنن ابن ماجہ/المقدمة (59) (تحفة الأشراف: 9421)، و مسند احمد (1/387) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مراد جنت میں پہلے پہل جانے کا ہے، ورنہ ہر موحد سزا بھگتنے بعد «إن شاء اللہ» جنت میں جائے گا۔
۲؎: مراد کفار کی طرح جہنم میں داخل ہونے کا ہے، یعنی ہمیشہ ہمیش کے لیے جہنم میں نہیں داخل ہو گا، بلکہ اخیر میں سزا کاٹ کر جنت میں چلا جائے گا، «إن شاء اللہ» ۔
قال الشيخ الألباني: صحيح تخريج إصلاح المساجد (115)
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، وعبد الله بن عبد الرحمن، قالا: حدثنا يحيى بن حماد، حدثنا شعبة، عن ابان بن تغلب، عن فضيل بن عمرو، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا يدخل الجنة من كان في قلبه مثقال ذرة من كبر، ولا يدخل النار يعني من كان في قلبه مثقال ذرة من إيمان "، قال: فقال له رجل: إنه يعجبني ان يكون ثوبي حسنا ونعلي حسنا، قال: " إن الله يحب الجمال ولكن الكبر من بطر الحق وغمص الناس "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب، وقال بعض اهل العلم في تفسير هذا الحديث: لا يدخل النار من كان في قلبه مثقال ذرة من إيمان إنما معناه: لا يخلد في النار، وهكذا روي عن ابي سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " يخرج من النار من كان في قلبه مثقال ذرة من إيمان " وقد فسر غير واحد من التابعين هذه الآية ربنا إنك من تدخل النار فقد اخزيته سورة آل عمران آية 192 فقال: من تخلد في النار فقد اخزيته.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبَانَ بْنِ تَغْلِبٍ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ كِبْرٍ، وَلَا يَدْخُلُ النَّارَ يَعْنِي مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ إِيمَانٍ "، قَالَ: فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: إِنَّهُ يُعْجِبُنِي أَنْ يَكُونَ ثَوْبِي حَسَنًا وَنَعْلِي حَسَنًا، قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْجَمَالَ وَلَكِنَّ الْكِبْرَ مَنْ بَطَرَ الْحَقَّ وَغَمَصَ النَّاسَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي تَفْسِيرِ هَذَا الْحَدِيثِ: لَا يَدْخُلُ النَّارَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ إِيمَانٍ إِنَّمَا مَعْنَاهُ: لَا يُخَلَّدُ فِي النَّارِ، وَهَكَذَا رُوِيَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يَخْرُجُ مِنَ النَّارِ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ إِيمَانٍ " وَقَدْ فَسَّرَ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ التَّابِعِينَ هَذِهِ الْآيَةَ رَبَّنَا إِنَّكَ مَنْ تُدْخِلِ النَّارَ فَقَدْ أَخْزَيْتَهُ سورة آل عمران آية 192 فَقَالَ: مَنْ تُخَلِّدُ فِي النَّارِ فَقَدْ أَخْزَيْتَهُ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں وہ شخص داخل نہیں ہو گا جس کے دل میں رائی کے برابر بھی تکبر (گھمنڈ) ہو، اور جہنم میں داخل نہیں ہو گا یعنی وہ شخص جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی ایمان ہو“۱؎۔ ایک آدمی نے آپ سے عرض کیا: میں یہ پسند کرتا ہوں کہ میرے کپڑے اور جوتے اچھے ہوں؟ آپ نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ جمال (خوبصورتی) کو پسند کرتا ہے، لیکن تکبر اس شخص کے اندر ہے جو حق کونہ مانے اور لوگوں کو حقیر اور کم تر سمجھے“۔ بعض اہل علم اس حدیث: «ولا يدخل النار يعني من كان في قلبه مثقال ذرة من إيمان» کی تفسیر میں کہتے ہیں کہ اس کا مفہوم یہ ہے کہ جس کے دل میں ذرہ برابر بھی ایمان ہو وہ جہنم میں ہمیشہ نہیں رہے گا، ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے مروی ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے دل میں ذرہ برابر بھی ایمان ہو گا وہ جہنم سے بالآخر ضرور نکلے گا“، کئی تابعین نے اس آیت «ربنا إنك من تدخل النار فقد أخزيته»(سورۃ آل عمران: ۱۹۲) کی تفسیر بیان کرتے ہوئے کہا ہے: اے میرے رب! تو نے جس کو جہنم میں ہمیشہ کے لیے ڈال دیا اس کو ذلیل و رسوا کر دیا۔
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا ابو معاوية، عن عمر بن راشد، عن إياس بن سلمة بن الاكوع، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يزال الرجل يذهب بنفسه حتى يكتب في الجبارين فيصيبه ما اصابهم "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ رَاشِدٍ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَذْهَبُ بِنَفْسِهِ حَتَّى يُكْتَبَ فِي الْجَبَّارِينَ فَيُصِيبُهُ مَا أَصَابَهُمْ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
سلمہ بن الاکوع رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انسان ہمیشہ اپنے آپ کو تکبر (گھمنڈ) کی طرف لے جاتا ہے، یہاں تک کہ ظالموں کی فہرست میں اس کا نام لکھ دیا جاتا ہے، اور اس لیے اسے وہی عذاب لاحق ہوتا ہے جو ظالموں کو لاحق ہوا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4528) (ضعیف) (سند میں عمر بن راشد ضعیف راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (1914) // ضعيف الجامع الصغير (6344) //
جبیر بن مطعم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ لوگ کہتے ہیں کہ میرے اندر تکبر ہے، حالانکہ میں نے گدھے کی سواری کی ہے، موٹی چادر پہنی ہے اور بکری کا دودھ دوہا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے یہ کام کیے اس کے اندر بالکل تکبر نہیں ہے“۔