كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: نیکی اور صلہ رحمی 41. باب مَا جَاءَ فِي الْبُخْلِ باب: بخیل کی مذمت کا بیان۔
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کے اندر دو خصلتیں بخل اور بداخلاقی جمع نہیں ہو سکتیں“۔
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف صدقہ بن موسیٰ کی روایت سے ہی جانتے ہیں۔ ۲- اس باب میں ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4110) (ضعیف) (سند میں ”صدقہ بن موسیٰ“ حافظہ کے کمزور ہیں)»
وضاحت: ۱؎: کیونکہ حسن خلق اور خیر خواہی کا نام ایمان ہے، اس لیے جس شخص میں یہ دونوں خوبیاں پائی جائے گی وہ مومن کامل ہو گا، اور ایسا مومن کامل بخیل اور بداخلاقی جیسی بری اور قابل مذمت صفات سے دور ہو گا۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف الضعيفة (1119)، نقد الكتاني (33 / 33) // ضعيف الجامع الصغير (2833) //
ابوبکر صدیق رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دھوکہ باز، احسان جتانے والا اور بخیل جنت میں نہیں داخل ہوں گے“۔
یہ حدیث حسن غریب ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6620) (ضعیف) (سند میں صدقہ بن موسیٰ، اور فرقد سبخی دونوں ضعیف ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف أحاديث البيوع // ضعيف الجامع الصغير (6339) //
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن بھولا بھالا اور شریف ہوتا ہے، اور فاجر دھوکہ باز اور کمینہ خصلت ہوتا ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 6 (4790) (تحفة الأشراف: 15362)، و مسند احمد (2/394) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: یعنی مومن اپنی شرافت اور سادگی کی وجہ سے دنیاوی منفعت کو منفعت سمجھتے ہوئے اس کا حریص نہیں ہوتا بلکہ بسا اوقات دھوکہ کھا کر اسے نقصان بھی اٹھانا پڑتا ہے، اس کے برعکس ایک فاجر شخص دوسروں کو دھوکہ دے کر انہیں نقصان پہنچاتا ہے جو اس کے کمینہ خصلت ہونے کی دلیل ہے۔ قال الشيخ الألباني: حسن، الصحيحة (932)
|